ویلنگٹن : (ویب ڈیسک ) نیوزی لینڈ کی پہلی خاتون پناہ گزین رُکن پارلیمنٹ نے مقامی میڈیا کی جانب سے ایک سٹورسے چوری کی فوٹیج نشر کیے جانے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق الزامات کا ذکر کیے بغیر نیوزی لینڈ گرین پارٹی کی رکن اور وزارت انصاف اور خارجہ امور کے ترجمان گلریز کہرمان نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ میرے کام سے متعلق دباؤ کی وجہ سے میں اپنے کردار کے بالکل برعکس برتاؤ کرنے پر مجبور ہوں۔
انہوں نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ افراد اپنے منتخب نمائندوں سے اعلیٰ ترین معیار کی توقع رکھتے ہیں لیکن میں ایسا کرنے میں ناکام رہی، مجھے افسوس ہے اور یہ ایسا سلوک نہیں ہے جس کی میں وضاحت کر سکوں کیونکہ یہ کسی بھی طرح عقلمندانہ نہیں ہے، طبی معائنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنی دماغی صحت کا خیال رکھنے کے لیے میں جو سب سے بہتر کام کر سکتی ہوں وہ یہ ہے کہ میں بطور ممبر پارلیمنٹ اپنے عہدے سے استعفیٰ دوں اور صحت یابی پر توجہ مرکوز کروں، دنیا میں مثبت تبدیلی کے لیے کام کرنے کے دوسرے طریقے تلاش کروں۔
مقامی میڈیا نے کہرمان پر الزام لگایا کہ انہوں نے گذشتہ سال کے آخری ہفتوں میں آکلینڈ میں سکاٹیز کے ایک سٹور اور ویلنگٹن کے ایک اور سٹور میں دو مرتبہ چوری کی تھی۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ منگل کو نیوزی لینڈ ہیرالڈ اخبار نے آکلینڈ میں ایک سٹور سے ہینڈ بیگ چوری کرنے والی 42 سالہ کہرمان کی نگرانی کے کیمروں سے فوٹیج شائع کی تھی ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کہرمان ایک ایرانی نژاد آکسفورڈ گریجویٹ انسانی حقوق کے وکیل ہیں جنہوں نے ایران عراق جنگ کے بعد نیوزی لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست کی تھی۔
وہ 2017 میں نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہونے والی پہلی پناہ گزین بن گئی تھیں۔