غزہ : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے 4 روزہ عارضی جنگ بندی کی منظوری دے دی ، دونوں فریقین کی جانب سے اس معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی کابینہ نے رات گئے اجلاس کے بعد اس معاہدے کی منظوری دی، اس اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم نے وزرا سے کہا کہ یہ ایک مشکل مگر درست فیصلہ ہے۔
اسرائیلی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کابینہ نے غزہ میں حماس کے زیر حراست 50 افراد کی رہائی کے بدلے 150 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی ہے۔
خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت کم از کم 50 اسرائیلی اور غیرملکی یرغمالیوں (خواتین اور بچوں) کو رہا کیا جائے گا اس دوران 4 روز کے لیے جنگ میں وقفہ دیا جائے گا، ہر 10 اضافی یرغمالیوں کو رہا کیے جانے پر جنگ بندی میں مزید ایک دن کا اضافہ کیا جائے گا۔
حماس نے بھی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تصدیق کردی ہے ، حماس نے ایک بیان میں ’جنگ بندی‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیلی جیلوں سے بھی 150 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔
رہنما حماس اسماعیل ہا نیہ نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ جنگ بندی کے حوالے سے دونوں فریقوں کے مابین معاملات طے پائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور فروخت بند کی جائے: سعودی ولی عہد
عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی گزشتہ روز اشارہ دیاتھا کہ اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے بدلے حماس کے زیر حراست قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ اور عارضی جنگ بندی اب بہت قریب ہے۔
خیال رہے کہ قطر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے ساتھ یرغمالیوں اور اسرائیلی تحویل میں لیے گئے فلسطینیوں کی رہائی سے متعلق کئی دنوں سے مذاکرات جاری تھے۔
دوسری جانب امریکا نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سے انکار کر دیا ہے ، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ کانگریس سے اسرائیل کیلئے مزید عسکری امداد کی منظوری کیلئے درخواست کردی گئی ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز غزہ کی صورتحال پر غور کے لیے دنیا کی ابھرتی بڑی معیشتوں کے اتحاد برکس کا سربراہی اجلاس ہوا، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ورچوئل خطاب میں کہا تمام ممالک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی اور فروخت بند کریں ۔
اسی طرح چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا غزہ کی تباہ کن صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا جبکہ روسی صدر ولادمیر پوٹن نے کہا کہ تنازع کے سیاسی حل کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں ۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملوں میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ 2,700 سے زائد لاپتہ ہیں۔