نیویارک : (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ سمیت عالمی سطح پر سوڈان میں جاری کشیدگی کے دوران سفارت کاروں پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔
عرب میڈیا کے مطابقدارالحکومت خرطوم میں گزشتہ روز یورپی یونین کے دفتر برائے انسانی امداد کے ڈائریکٹر ویم فرانسن کے جھڑپوں میں زخمی ہونے کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی مندوب لنڈا گرین فیلڈ نے امریکی سفارتی قافلے پر حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے سوڈان میں سفارت کاروں، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے کو نشانہ بنانے والی کارروائیوں کو مسترد کرتے ہوئے فریقین سے امدادی مشنز کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :سعودی وزیر خارجہ کا سوڈان کے متحارب عسکری سربراہان سے رابطہ ، کشیدگی روکنے پر زور
گرین فیلڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ہم سوڈان میں امریکی سفارتی قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سفارت کاروں اور امدادی کارکنوں پر ہونے والے تمام حملوں، بشمول خرطوم اور سوڈان کے دیگر حصوں میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر حملو کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سوڈان میں یورپی یونین کے دفتر برائے انسانی امداد کے ڈائریکٹر ویم فرانسن کو دارالحکومت خرطوم میں گولی مار دی گئی، سوڈان میں یورپی یونین کے سفیر پر ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا اور انہیں لوٹ لیا گیا ، ذرائع نے نشاندہی کی کہ پیر کو امریکی سفارت خانے کے قافلے پر حملہ کیا گیا تھا۔
سوڈانی فوج اورپیراملٹری فورس کے درمیان 24گھنٹے جنگ بندی پراتفاق
سوڈان میں فوج اورپیرا ملٹری فورسز کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق کرلیا گیا، جنگ بندی کا دورانیہ 24 گھنٹے ہوگا۔
سوڈانی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز دونوں نے جنگ بندی پر اتفاق کیا مگر خرطوم میں وفقے وقفے سے فائرنگ اور دھمکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں، دونوں متحارب فورسز کی جانب سے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی عائد کیا جارہا ہے ۔
اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق جھڑپوں کے دوران ہلاک شہریوں کی تعداد 185 اور زخمیوں کی تعداد 1800 تک پہنچ گئی ہے۔
دارالحکومت خرطوم کے بیشتر علاقوں میں بلیک آؤٹ ہے، بڑے ہسپتالوں میں ادویات اور طبی خدمات کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔
یہ خونریز جھڑپیں گذشتہ ہفتے کے آخر میں شروع ہوئیں جب ریپڈ فورسز نے تقریباً 100 گاڑیوں کو شمالی ریاست میں مروی اڈے کی طرف روانہ کیا ، ساتھ ہی خرطوم میں فوج کے مراکز پر کچھ گاڑیوں سے حملہ کیا گیا ،اس کے بعد دونوں فورسز کے درمیان ملک گیر لڑائی کا آغاز ہو گیا۔