کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان میں طالبان کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے کہا ہے اگر ہم پر ایٹم بم گراتے ہیں تو بھی ہم خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم کو روکنے کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بوریل نے افغانستان میں خواتین کو مقامی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرنے سے روکنے کے طالبان کے فیصلے کی مذمت کی۔
مزید برآں 3 غیر ملکی امدادی تنظیموں نے اعلان کیا کہ وہ افغانستان میں اپنا کام معطل کر دیں گی، طالبان کی جانب سے تمام غیر سرکاری تنظیموں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنی خواتین ملازمین کو کام کرنے سے روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان : یونیورسٹیز میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد
یاد رہے کہ طالبان نے افغانستان میں غیر سرکاری تنظیموں کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ خواتین کو ملازمت دینے سے روک دیں، تاہم طالبان نے غیر ملکی خواتین کارکن کے حوالے سے اپنے ہدایت کی وضاحت نہیں کی تھی۔
افغان طالبان نے حجاب سمیت خواتین ملازمین کے لیے مناسب ڈریس کوڈ پر عمل نہ کرنے کے فیصلے کو جواز بنایا اور فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والی تنظیموں کے لائسنس معطل کرنے کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان : خواتین پر پابندی کے بعد 4 این جی اوز نے کام معطل کردیا