اقوام متحدہ : (ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ سیلاب سے شدید متاثر پاکستان کی اس نازک موقع پر مدد کی جائے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو 75 سال ہو چکے ہیں آزاد ہوئے، بدقسمتی ہے دونوں ممالک کے درمیان ابھی تک امن قائم نہ ہو سکا۔ ہماری دعائیں ہیں دونوں ممالک کے درمیان مستقل امن آئے اور اس کے اثرات مقبوضہ کشمیر میں بھی دیکھنے کو ملیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیلاب سے شدید متاثر ہوا ہے، اس شدید سیلاب کے بعد ہم نے انسانی ہمدردی کے طور پر اپنے برادر ملک کی مدد کی ہے اور مزید کوششیں جاری ہیں، میں عالمی برادری سے اپیل کرتا ہوں کہ سیلاب سے شدید متاثرہ ملک پاکستان کی اس نازک موقع پر مدد کی جائے۔
افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بہت سارے مسائل کا سامنا ہے، گزشتہ 50 سال سے افغانستان حالت جنگ میں ہے اور تنازعات کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے، اس وقت برادر ملک میں غربت سمیت بہت سارے مسائل ہیں ، دوست ملک کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہم افغانستان میں بھائیوں کے ساتھ ہیں۔عبوری حکومت مسائل سے نکلنے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں ہماری مشترکہ قسمت کا متاثر کرنے والے امتحانات کے خلاف مشترکہ ایجنڈے کے ذریعے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ زیادہ منصفانہ دنیا کے لئے اقوام متحدہ کی تنظیم نو کی ضرورت ہے۔ دنیا پانچ سے عظیم تر ہے اور زیادہ منصفانہ دنیا کے لیے ہم اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ترکیہ کو جو کچھ کرنے کی ضرورت ہے وہ کرتا رہے گا اور اس سے دستبردار نہیں ہوگا۔ واضح کردوں ہم دہشت گردی کے خلاف تمام ممکنہ اقدام اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ عراق کے حالات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے دہشت گرد تنظیمیں ترکیہ کو نشانہ بنانے والی کسی بھی کاروائی کو کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔ ترکیہ کا اپنے اتحادیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یکجہتی کی توقع کرنا اس کا فطری حق ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ یونان کا تارکین وطن پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے، اس ملک نے بحر ایجیئن کو غیر قانونی اور لاپرواہی کے ساتھ پناہ گزینوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا ہے۔
انہوں نے تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے 9 -ماہ کے شیر خوار بچے عاصم، 4 سالہ عبد الوحم اور اس کے اہل خانہ، یونانی کوسٹ گارڈ فورسز کی جانب سے کشتیاں ڈبوی جانے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔
ایتھنز انتظامیہ کی اشتعال انگیزی اور پیدا کردہ کشیدگی کو ایک طرف رکھتے ہوئے ترکیہ کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کرنے والے صدر ایردوان نے شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کی دعوت دی۔
مشرق وسطی میں دو ریاستوں پر مشتمل حل کی حمایت کا اعادہ کرنے والے اردوان نے القدس میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کو روکنے، فلسطینیوں کی زندگی اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنانے اور آزاد فلسطین ریاست کا مطالبہ کیا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
انہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین عمل کی حمایت کرتے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان کی مقبوضہ سرزمین کو آزاد کروانے سے مستقل امن کےقیام کے لیے ایک تاریخی کھڑکی کھل گئی ہے۔