انقرہ: (ویب ڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ڈی 8 تنظیم سے خطاب کے دوران مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کے اثر و رسوخ کو ختم کیا جانا چاہیے، امریکی کرنسی میں تجارت سے دنیا کے کئی ممالک کی معیشتوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے اور اس میں آسانی کے بجائے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ مسلم دنیا کی ڈی 8 تنظیم کی بنیاد جون 1997 میں اس وقت کے ترک وزیر اعظم نجم الدین اربکان کی تجویز پر رکھی گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مسلم ممالک کو اپنی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دینا چاہییے۔ مسلم ممالک کی ڈی 8 تنظیم میں انڈونیشیا، بنگلا دیش، مصر، ایران، ملائشیا، نائیجیریا، پاکستان اور ترکی شامل ہیں۔
دنیا کے آٹھ مسلم ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم ڈی 8 کی معاشی تعاون کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی کرنسی میں تجارت سے کرنسی کی قیمت میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔
ترک صدر نے کہا کہ ڈالر میں تجارت سے دنیا کے بیشتر ممالک کی کرنسیوں پر بے پناہ دباؤ ہے جس کے باعث ان ممالک کی مقامی کرنسیاں اکثر اوقات غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا شکار رہتی ہیں۔ ڈی 8 ممالک ترکی کے ساتھ تجارت کے لئے مقامی کرنسی کو استعمال کریں تاکہ دنیا سے امریکی ڈالر میں زرمبادلہ کے ذخائر کا دباؤ کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ 2017 سے یہ بات مسلسل دہرا رہے ہیں کہ مقامی کرنسیوں میں تجارت کو فروغ دیا جائے تاکہ معاشی کساد بازاری سے بچا جا سکے اور کرنسیوں کی قیمت کو مستحکم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ حالیہ چار برسوں میں آنے والے معاشی اور مالیاتی بحرانوں نے مقامی کرنسی میں تجارت کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔
رجب طیب اردوان نے عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کرنسی میں تجارت سے دنیا کے کئی ممالک کی معیشتوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے اور اس میں آسانی کے بجائے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔