نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کے دور صدارت میں چین کے ساتھ پہلے اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران دونوں وفود کے درمیان تلخی کلامی اور الزامات کا تبادلہ ہوا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست الاسکا میں ہونے والے اجلاس کے پہلے روز امریکی وزیرِ خارجہ انتھونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے ملک کی نمائندی کی جبکہ چین کے وفد کی قیادت بیجنگ کے اعلیٰ سفارت کار یانگ جیایچی اور سٹیٹ قونصلر وانگ یی نے کی۔
کیمروں کی موجودگی میں ہونے والے اجلاس کے ابتدائی سیشن کے دوران امریکی وفد کی جانب سے چین پر اجلاس کے پروٹوکولز کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے۔
امریکی وزیر خارجہ نے دورانِ میٹنگ کہا کہ ہم چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تحفظات رکھتے ہیں اور آج اس پر بات کریں گے۔ سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تائیوان سے متعلق پالیسیوں اور سائبر حملوں کے علاوہ اپنے اتحادیوں پر معاشی دباؤ ڈالنے جیسے چین کے اقدامات پر تحفظات ہیں۔ چین کے یہ تمام اقدامات عالمی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
مذاکرات کے دوران چینی سفیر نے کہا کہ امریکہ کو خوش فہمی کا شکار ہونے کی ضرورت نہیں کہ چین کسی معاملے پر کوئی سمجھوتہ کرے گا۔
چینی سفیر امریکی وفد کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات پر 15 منٹ تک بولتے رہے۔ انہوں نے جوابی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنی عسکری اور معاشی طاقت کے زور پر دوسرے ملکوں کو دباتا ہے۔
انہوں نے امریکی جمہوریت اور اقلیتوں کے ساتھ برتاؤ سمیت خارجہ اور معاشی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں اپنے ملک کے نمائندوں کے سامنے یہ بات کہتا ہوں کہ امریکا اس بات کا اہل نہیں کہ وہ یہ کہے کہ واشنگٹن بیجنگ سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یہاں تک کہ 20 یا 30 برسوں کے دوران بھی امریکا میں اہلیت نہیں تھی کیوںکہ چین کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے۔
اجلاس کے دوران امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ کسی تنازع میں نہیں پڑنا چاہتا۔ لیکن وہ اپنے اصولوں اور دوستوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس کا ابتدائی سیشن میڈیا کے کیمروں کی موجودگی میں ہوا لیکن دونوں وفود کمرے میں موجود صحافیوں کے باہر جانے کا انتظار کرتے رہے۔
دونوں وفود کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے امریکہ کے سینئر حکام نے بعدازاں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ چین اجلاس کے ابتدا میں ہی پہلے سے طے شدہ پروٹوکول کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تھا۔ امریکہ منصوبے کے تحت چین کے حکام کے ساتھ اپنی ملاقات جاری رکھے گا۔