برسلز: (ویب ڈیسک) نیٹو کے سیکرٹری جنرل ینزسٹولٹن برگ نے طالبان پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان پر تشدد کارروائیاں چھوڑ دیں اور نیک نیتی کے ساتھ افغان حکومت سے مذاکرات کریں جبکہ صحیح وقت آنے سے پہلے تشدد زدہ ملک سے واپس نہیں جائینگے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ فوج کے کسی بھی ممکنہ انخلا کا انحصار زمینی حقائق پر ہوگا۔ ہمارا مشترکہ مقصد واضح ہے۔ افغانستان کو پھر کبھی دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننا چاہیے جہاں سے وہ ہمارے ملکوں پر حملہ کریں۔ کوئی اتحادی ضرورت سے زیادہ دیر تک افغانستان میں نہیں رہنا چاہتا۔ ہم صحیح وقت آنے سے پہلے نہیں جائیں گے۔ نیٹو وزرائے دفاع موقعے پر موجود صورت حال کا جائزہ لیتے رہیں گے اور حالات پر گہری نظر رکھیں گے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کو 2020 کے معاہدے کی شرائط کے تحت مزید اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مئی تک غیر ملکی فوج کا انخلا ممکن ہو سکے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ وعدے پورے کرنے کے معاملے میں اب بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ طالبان مزید اقدامات کریں اور عالمی دہشت گردوں کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا خاتمہ یقینی بنائیں۔
اے ایف پی کے مطابق نیٹو وزرائے خارجہ کا آن لائن اجلاس بدھ اور جمعرات کو برسلز میں ہو رہا ہے، جس کے دوران افغانستان میں موجود 9,600 فوجیوں کے انخلا کے بارے میں غور کیا جائے گا۔
امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ 30 ارکان پر مشتمل نیٹو وزرائے دفاع کا فورم اعلیٰ ترین سطح پر فوج کے انخلا کے معاملے پر غور کرے گا۔
جو بائیڈن سابق امریکی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد کہہ چکے ہیں کہ وہ اتحادی ممالک کے ساتھ قریبی رابطہ رکھتے ہوئے کام کریں گے۔
ٹرمپ کے دور میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ تمام غیر ملکی فوج مئی میں افغانستان سے نکل جائے گی تاہم اس انخلا کا انحصار اس بات پر ہے کہ جوبائیڈن مئی کی ڈیڈلائن پوری کرتے ہیں یا نہیں۔
غیر ملکی فوج کے انخلا کی ڈیڈ لائن پوری نہ کرنے کی صورت میں جو بائیڈن کو عسکریت پسندوں کی طرف سے خوں ریز ردعمل کا خطرہ مول لینا ہوگا۔