ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ مملکت کو دھمکانے والوں اور سکیورٹی اور استحکام کے لیے خطرہ بننے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مملکت کے اعلی ترین مشاورتی ادارے، مجلس شوری، کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکوئی بھی ہماری سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کا خیال رکھتا ہو، ہم اس کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے
شہزادہ محمد بن سلمان نے شدت پسندی اور دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ2017 میں وزارت داخلہ کی تنظیم نو اور سکیورٹی کے نظام میں اصلاحات کے بعد سے تیل ایکسپورٹ کرنے والے دنیا کے چوٹی کے ملک اور امریکا کے انتہائی اہم اتحادی سعودی عرب میں حقیقی دہشت گردانہ حملوں کی تعداد گھٹ کر تقریباً صفر‘ رہ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمد بن سلمان کہاں ہیں؟ افواہیں دم توڑ گئیں
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ولی عہدہ شہزادہ محمد بن سلمان 2017 میں شاہی محل میں بغاوت کے بعد اس وقت کے ولی عہد کو معزول کرکے خود ولی عہد بن گئے تھے۔
محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں بدعنوانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اگرچہ کرپشن عام ہے اور پہلے کینسر کے موذی مرض کی طرح پھیل رہی تھی لیکن انسداد بدعنوانی کی مہم بڑی کامیاب رہی ہے اور تین سال کے دوران قومی خزانے اور سرکاری ادروں سے لوٹ کھسوٹ کیے گئے 247 ارب ریال وصول کرلیے گئے ہیں اور یہ رقم غیر تیل آمدن کا 20 فیصد ہے۔
خیال رہے کہ سعودی حکومت نے جنوری 2019 میں بدعنوانی کے خلاف ایک زبردست مہم کے دوران شاہی خاندان کے متعدد افراد کے علاوہ اہم شخصیات کو گرفتار کرلیا تھا اور کافی بڑی رقم ہرجانے کے طورپر ادا کرنے کے بعد ان میں سے بہت سے لوگوں کو رہا ئی مل سکی تھی۔
ولی عہد نے خطاب میں مزید بتایا کہ چار سال کے دوران پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کی بدولت روزگار کے ایک لاکھ 90 ہزار سے زیادہ مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ سعودی عرب دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ حکومت نے لیبر مارکیٹ میں اصلاحات کی ہیں تاکہ قدری اہمیت کے حامل ملازمین کو مارکیٹ کی جانب راغب کیا جا سکے۔