ڈھاکہ(دنیا مانیٹرنگ) بنگلا دیش میں چین کے بڑھتے اثرو رسوخ سے مودی سرکار کی نیندیں اڑگئیں،بیجنگ کے اپنے ہمسایہ ملک میں بڑھتے اثرورسوخ کو کم کرنے کیلئے بھارتی سیکرٹری خارجہ ہارش وردھان شرنگلا 4 روز قبل اچانک اوربن بلائے چارٹرڈ طیارے پر ڈھاکہ پہنچے ،ایئرپورٹ سے آتے اور جاتے ہوئے کسی بھی بنگلہ دیشی عہدیدار نے ان کا استقبال کیا نہ الوداع کہا،وزیر اعظم حسینہ واجد سے ملاقات کیلئے انہیں 5گھنٹے انتظار کرایاگیا۔
سابق بنگلا دیشی سفارتکار ایم سراج الاسلام نے بنگلہ دیشی اخبارنیوایج میں اپنے مضمون میں کہا کہ یہ دورہ نارمل نوعیت کانہیں تھا،اس دورے سے فائدے کی بجائے الٹا بھارت کو نقصان ہوا۔
مہمان سیکرٹری خارجہ کو وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد سے ملاقات کیلئے چارگھنٹے ہوٹل میں اور ایک گھنٹہ وزیر اعظم آفس میں انتظار کرایاگیا، شیخ حسینہ سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم آفس اور بھارت سے بھی کوئی بیان جاری ہوا نہ تصویر،میڈیا بھی مارچ میں جاری ہونیوالی تصویر ہی چلاتا رہا۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی سیکرٹری خارجہ بنگلا دیش کے چین کی طرف جھکاﺅ کے حوالے سے بنگلہ دیشی قیادت کو نئی دلی کے تحفظات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے ،سابق سفارتکار نے مضمون میں انڈین سیکرٹری خارجہ کے اچانک دورہ ڈھاکہ کی 2وجوہات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی دلی کافی عرصہ سے چین اور بنگلا دیش کے بڑھتے تعلقات سے پریشان ہے ،حالیہ دنوں میں دو اہم پیش رفت اور کئی میڈیا رپورٹس نے بھارتی سرکار کو ہلا کررکھ دیا، اس پیش رفت نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کو دلی سے اچانک ڈھاکہ بھاگ آنے پرمجبور کردیا۔
پہلی پیش رفت یہ ہوئی کہ خلیج بنگال سے نکلنے والے ٹیستا نامی دریا کے منصوبے پر کافی عرصہ سے بھارت اور بنگلا دیش میں اختلاف چل رہاہے، بھارت اس کا پانی تقسیم کرنا چاہتاہے، چین نے ڈھاکہ کو اس دریا کے منصوبے کی مکمل بحالی کیلئے 1ارب ڈالر کی پیشکش کردی،اگلی پیش رفت یہ ہوئی چینی سفیر نے وزیر اعظم سے تعلقات بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی سب سے بڑی رہنما سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا سے بھی تعلقات بڑھانے کی کوششیں شروع کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلا دیش میں سفارتی تعلقات بحال ہونے پر بھارت پریشان
چینی سفارتکار نے خالدہ ضیا کو سالگرہ کی مبارکبار دی اور تحفے دیئے،اس پیش رفت نے دہلی کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ چین کس قدر گہرائی میں بنگلہ دیش میں اپنا اثرورسوخ تیزی سے بڑھا رہاہے ۔
مضمون نگار کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اس دورے کو ہوشیاری سے ہینڈل کیا اور اس بات کو باور کرایا کہ ڈھاکہ کو ہلکا نہ لیاجائے، دورے کے حوالے سے بنگلہ دیشی میڈیا نے بھارتی میڈیا کی اس رپورٹ کو بھی مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ شیخ حسینہ سے ملاقات میں باہمی تعلقات کے دوسالہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
مضمون نگار نے کہاکہ 2018 میں الیکشن کے وقت شیخ حسینہ کو مودی سرکار کی ضرورت تھی تاہم بھارت مدد کو نہ آیا،شیخ حسینہ نے چین سے مدد طلب کی جو مل گئی،شیخ حسینہ کی عوامی لیگ الیکشن جیت گئی،دوبارہ عہدہ سنبھالتے ہی وزیر اعظم حسینہ نے بھارت کے حمایتی تمام اہم افراد کو کابینہ میں شامل نہ کیا۔
ادھربھارتی سیکرٹری خارجہ کے غیر سفارتی نوعیت کے اچانک دورے پر بنگلہ دیشی پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھنے لگی،بنگلہ دیشی اخبار بوہرر کگوج کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں اراکین نے اس معاملے کو اٹھایا،ارکان نے وزارت خارجہ کے حکام سے پوچھا کہ کیا سفارتی تاریخ میں ایسے ان شیڈول دورے اور ملاقات کی کوئی مثال موجود ہے۔
کمیٹی کے چیئرمین فرخ خان نے بتایا کہ اجلاس میں وزیر خارجہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دورے کا مقصد وزیر اعظم حسینہ واجد کو مودی کا پیغام پہنچاناتھا،اراکین نے طنزیہ طور پر کہا کہ بھارتی سیکرٹری خارجہ نے سری نگر کا اتنی عجلت میں دورہ کیوں کیا؟