بھارت: تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنیوالے 27 کو کورونا، 7 افراد جاں بحق

Last Updated On 31 March,2020 10:01 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث ہزاروں افراد موت کی وادی میں چلے گئے ہیں اور آئے روز ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، بھارت میں بھی کروڑوں افراد قرنطینہ میں ہیں جبکہ نئی دہلی میں ہونے والے تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے والے 7 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کے مطابق نئی دہلی میں اسلامی عالمی تبلیغی جماعت کا تین روزہ جلسہ منعقد کیا گیا تھا، جس میں شامل ہونے والے کم سے کم 27 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی ۔

 

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے ناظم الدین کے علاقے میں عالمی تبلیغی جماعت کا تین روزہ اجلاس ہوا تھا جس میں دنیا کے متعدد ممالک سمیت بھارتی افراد نے شرکت کی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی جماعت میں شامل ہونے والے افراد کی حتمی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی تاہم اس میں شرکت کرنے والے افراد کی تعداد 3400 تک تھی جس میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی اجتماع کے لیے دنیا بھر سے آنے والے لوگ نئی دہلی کے ناظم الدین کے علاقے میں واقع عالمی تبلیغی مرکز میں13 مارچ سے جمع ہونا شروع ہوئے تھے۔

ناظم الدین تبلیغی مرکز میں بیرون ممالک سے آنے والے افراد کے بھارت پہنچنے کے تین دن بعد دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے شہر میں کسی بھی جگہ 50 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگاتے ہوئے مذہبی اجتماعات پر بھی پابندی لگادی تھی تاہم تبلیغی جماعت نے حکومتی احکامات کو نظر انداز کیا۔

ناظم الدین میں 15 سے 18 مارچ کے درمیان تین روزہ تبلیغی اجتماع ہوا اور بعد ازاں مذکورہ اجلاس میں شامل ہونے والے افراد بھارت کی دوسری ریاستوں میں پھیل گئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی اجتماع میں شامل ہونے والے 10 انڈونیشیائی لوگوں میں 20 مارچ کو ریاست تلنگانہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد حکام نے تبلیغی جماعت کے شرکا کے حوالے سے غور و فکر کرنا شروع کردیا۔

بھارتی وزیر اعظم نے 22 مارچ کو ملک میں 14 گھنٹے کے لیے جنتا کرفیو نافذ کیا، تاہم اگلے ہی دن تبلیغی مرکز میں شامل ہونے والے 1500 افراد وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ بھارت کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں پھیل گئے اور ایک ہزار سے زائد افراد مرکز میں موجود رہے۔

حکومت نے 25 مارچ کو ناظم الدین تبلیغی مرکز کے علاقے کو سیل کرکے اسے قرنطینہ میں بند کردیا جب کہ وہاں مقیم تمام افراد کے ٹیسٹ کیے جانے کا آغاز کردیا۔

تبلیغی مرکز میں موجود 27 افراد میں کورونا کی تشخیص بھی ہوئی جب کہ دیگر 300 سے زائد افراد کو بھی طبیعت خراب ہونے کے بعد ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

تبلیغی مرکز میں شامل ہونے والے افراد کے دیگر ریاستوں میں پھیلنے کے بعد ہریانہ سے لے کر تلنگانہ، مقبوضہ کشمیر سے لے کر انڈمان جزائر، اترپردیش سے لے کر تامل ناڈو، مدھیا پردیش سے لے کر کرناٹکا اور آندھرا پردیش میں بھی تبلیغی افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

تبلیغی جماعت میں شامل ہونے کے بعد کورونا میں مبتلا ہونے والے 7 افراد بھی بھارت میں ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے ایک مقبوضہ کشمیر کے شہر سرینگر جبکہ باقی 5 تلنگانہ اور کیرالہ میں ہلاک ہو چکا ہے۔

پابندی کے باوجود تبلیغی اجتماع کرنے پر مرکز کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تاہم دوسری جانب تبلیغی مرکز کی انتظامیہ نے وضاحتی بیان جاری کیا ہے کہ وہ پہلے ہی دن سے انتظامیہ سے رابطے میں تھے اور ان کے ہاں لوگ لاک ڈاؤن یا کرفیو کے نفاذ سے قبل ہی آنا شروع ہوگئے تھے۔

نیوز 18 نے رپورٹ میں تبلیغی اجتماع میں شامل افراد کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اجتماع میں شامل کئی افراد ایک دوسرے کے ساتھ گلے ملنے سمیت ایک دوسرے کے ہاتھوں پر بوسہ بھی دیتے دکھائی دیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی اجتماع میں فرانس، انگلینڈ، تھائی لینڈ، کویت، انڈونیشیا، ملائیشیا، الجزائر، جبوتی، کرغستان، افغانستان، میانمار، سری لنکا، نیپال، فجی اور بنگلہ دیش سے بھی لوگ آئے تھے، تاہم اس اجتماع میں پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک سے لوگ نہیں گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تبلیغی اجتماع میں جن ممالک کے لوگ شامل ہوئے تھے ان میں سے زیادہ تر ممالک میں بھارت سے پہلے ہی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے تھے۔