لندن: (اظہر جاوید) بھارت میں ہونے مسلم کش فسادات کے بعد ہلاکتوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے وہیں پر امریکا، ترکی کے بعد برطانوی اپوزیشن لیڈر نے بھی حالات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن کا کہنا ہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں افسوسناک ہیں، بنیادی انسانی حقوق کے متصادم شہری قوانین نہیں بننے چاہئیں۔
سربراہ لیبر پارٹی کا کہنا تھا کہ شہریوں کو عبادت کرنے اور زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے، نئی دہلی میں مسلم آبادی پر پُر تشدد واقعات کی مذمت کرتا ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ نظریات تشدد کی طرف لے جاتے ہیں، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ جنیوا میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بات کروں گا۔
دوسری طرف نئی دہلی میں مسلم کش فسادات کا سلسلہ جاری ہے، مزید دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ تعداد 42 تک پہنچ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایوب شبیر نامی شخص کو ڈنڈوں سے تشدد کر کے مار دیا گیا، بیٹے کا کہنا تھا کہ والد کباڑیے کا کام کرتے تھے، صبح باہر نکلے تو مار دیے گئے۔
دوسری طرف مشتعل ہجوم نے ایک مسلمان کے گھر کو آگ لگا دی جس کے باعث 85 سالہ خاتون جان بحق ہو گئی، اکبری نامی خاتون دم گھٹنے سے جان کی بازی ہار گئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہجوم نے پٹرول بموں سے گھر پر حملہ کیا اور گھر والوں کو اندر ہی محصور رکھا۔
اُدھر بھارتی میڈیا نے 42 میں سے 28 ہلاک شدگان کی فہرست جاری کر دی ہے، مرنے والوں میں 20 مسلمان اور 8 ہندو ہیں۔