کوالالمپور: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے والے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد اپنے بیان پر ڈٹ گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا دنیا میں پام آئل کا دوسرا بڑا ایکسپورٹر ہے، بھارت نے گزشتہ ہفتے پام آئل درآمد سے متعلق قوانین میں تبدیلی کردی، تاجروں کے مطابق قوانین کی تبدیلی سے بھارت نے ملائیشیا کے پام آئل خریدنے پر پابندی لگادی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشین وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہمیں بھارتی اقدام پر تشویش ضرور ہے مگر جب بھی کوئی غلط اقدام کرے گا ہم اس پر بولیں گے۔ سفارتی صف کے بعد پام آئل کی درآمد پر بھارت کی نئی پابندیوں سے متعلق تشویش ہے۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ چاہے ان کے ملک کو مالی معاملات کا سامنا کرنا پڑے لیکن وہ غلط چیزوں کے خلاف بولنا جاری رکھیں گے۔صرف پیسوں کی خاطر غلط بات پر خاموش رہنے سے ہم سب غلط بات کی ترویج کا باعث بنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی اعتراض مسترد، ڈاکٹر مہاتیر محمد مقبوضہ کشمیر کے موقف پر ڈٹ گئے
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز‘کے مطابق دنیا میں خوردنی تیل کے سب سے بڑے خریدار بھارت نے گزشتہ ہفتے قواعد کو تبدیل کیا جو تاجروں کے مطابق ملائیشیا سے بہتر پام آئل کی درآمد پر موثر پابندی سے متعلق ہے۔ملائیشیا، انڈونیشیا کے بعد پام آئل پیدا اور برآمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی جانب سے اقدام مہاتیر محمد کی جانب سے بھارت کے نئی متازع شہریت قانون پر تنقید کے جواب میں سامنے آیا۔
ملائیشین پام ریفائنرز کو بڑے پیمانے پر کاروبار میں نقصان ہورہا ہے تو اسی کو دیکھتے ہوئے مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اس کا حل نکال لے گی۔
ان کا کہنا تھا درحقیقت ہمیں تشویش ہے کیونکہ ہم بھارت کو بہت زیادہ پام آئل فروخت کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ہمیں صاف گوئی کی ضرورت ہے تاکہ اگر کچھ غلط ہورہا ہے تو ہمیں اس بارے میں کہنا ہوگا۔
صحافیوں سے گفتگو میں ملائیشین ویزراعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم غلط چیزوں کی اجازت دیں گے اور صرف رقم کے بارے میں سوچیں گے تو میرے خیال سے ہماری طرف سے اور دوسرے لوگوں کی طرف سے بہت سی غلط چیزیں ہوں گی۔
دوسری جانب خبررساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ بھارتی حکومت نے پیر کو باضابطہ طور پر تاجروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملائیشین پام آئل سے دور رہیں۔بھارتی تاجر ملائیشین قیمتوں کے مقابلے میں 10 ڈالر ٹن کے پریمیم پر انڈونیشن خام پام آئل خرید رہے ہیں۔
بھارتی تاجروں کا کہنا ہے کہ 2019 میں 44 لاکھ ٹنز خریداری کے ساتھ بھارت، ملائیشیا کے پام آئل کا سب سے بڑا خریدار تھا لیکن 2020 میں اگر تعلقات بہتر نہ ہوئے تو یہ خریدار 10 لاکھ ٹنز سے نیچے گر سکتی ہے۔
ادھر نقصانات کے ازالے سے متعلق ملائیشین حکام کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان، فلپائنز، میانمار، ویتنام، ایتھوپیا، سعودی عرب، مصر، الجیریا، اردن کو زیادہ آئل فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم سب سے بڑے خریدار کا متبادل تلاش کرنا آسان نہیں اور اسی لیے ملائیشن ٹریڈز یونین کانگریس نے دونوں ممالک پر بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کرنے پر زور دیا ہے۔
اس سے قبل بھی بھارت کے اعتراض کے باوجود ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر میں کشمیر سے متعلق موقف پر بھی ڈٹ گئے تھے۔
یاد رہے کہ ایک عالمی ایونٹ کے دوران روس میں موجود ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے نقطہ نظر جانیں۔ اس ایونٹ کے دوران ملائیشین وزیراعظم کی نریندر مودی سے ملاقات ہوئی تھی۔ یہ ملاقات 27 ستمبر کو ہوئی تھی۔ اس معاملے پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھارتی ہم منصب کے ساتھ بھی کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈین اعتراض کے باوجود مہاتیر محمد یو این میں کی گئی تقریر پر ڈٹے ہیں، یو این جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران انہوں نے جنرل اسمبلی میں بھارت کو مقبوضہ کشمیر پر قابض قرار دیا تھا۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ وادی میں تشدد کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان پر امن حل نکلنا چاہیے، ملائیشیا تشدد کے خلاف ہے۔
ملائیشین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے پاکستان اور بھارت مذاکرات کریں یا پھر ثالثی کیلئے رضا مند ہوں۔سوشل میڈیا پر چلنے والی ’بائیکاٹ ملائیشیا مہم‘ سے بھارت اور ہمارے معاشی اور باہمی تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ مجھے تقریر کے بعد کوئی فیڈ بیک نہیں ملا، میں نے مودی کو کہا تھا کہ اگر کوئی مسئلہ ہے تو مجھ سے رابطہ کریں۔