کوالالمپور : (ویب ڈیسک) ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کا عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایران کے لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد کہنا ہے کہ واشنگٹن کے اقدام کے بعد کوئی محفوظ نہیں رہا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تین جنوری کو امریکا کی طرف سے عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور ایران نواز حشد الشعبی کے ابو مہدی المہندث کو ہلاک کیا گیا جس کے بعد تہران اور واشنگٹن میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی انتباہی انداز میں بتا رہے ہیں کہ اگر امریکی مفادات پر حملے کیے گئے تو بدلے میں ایران کے 52 ثقافتی جگہوں پر حملے کیے جائیں گے۔ یونیسکو کی طرف سے 52 ثقافتی جگہوں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔
اُدھر امریکی صدر کی دھمکی کے جواب میں ایران کے صدر حسن روحانی، وزیر خارجہ جواد ظریف، پاسداران انقلاب کے نئے سربراہ قاسم قاآنی اور آرمی چیف نے بھی جوابی کارروائی کا اعلان کیا جس کے بعد مشرق وسطی میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے امریکا کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی اقدام سے اب کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔
ان کا کہا تھا کہ کسی ملک کو میری اگر کوئی بات پسند نہیں آئی تو کیا مجھے بھی ڈرون بھیج کر مار دیا جائے گا؟ وقت آ گیا ہے کہ تمام ممالک متحد ہو جائیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان، سعودی عرب، ترکی سمیت دیگر مسلم ممالک کی طرف سے بھی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی مذمت کی گئی ہے۔
ڈاکٹر مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو سعودی صحافی جمال خشوگی کی طرح دوسرے ملک کی سر زمین پر قتل کیا گیا۔
ڈاکٹر مہاتیر محمد گزشتہ سال مسلسل مرکز نگاہ ہیں، اقوام متحدہ میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان، ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے مسلم ممالک کو مضبوط کرنے کے لیے ایک ’بلاک‘ بنانے کی تجویز دی تھی ۔
اس تجویز کے بعد ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ایک سمٹ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں تیس مسلم ممالک کے مندوبین کو بلایا گیا تھا، وزیراعظم عمران بھی اس کانفرنس میں جانے کے لیے تیار تھے تاہم یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ملائیشین وزیراعظم اور ترک صدر کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ بھی سمٹ کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا ترک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی ملائیشیا میں ہونے والی سمٹ کانفرنس کی وجہ سے سعودی عرب کا دباؤ تھا، اس دباؤ کے باعث انہوں نے سمٹ کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اس سمٹ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ ہم امہ کو تقسیم ہوتا نہیں دیکھ سکتے جبکہ سعودی عرب کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات دباؤ سے بالاتر ہیں۔