لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کا کہنا ہے کہ سعودی تنصیبات پر حملے میں ایران ملوث ہے جبکہ تہران کیخلاف کارروائی میں امریکا کا ساتھ دے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا تھا کہ چند روز قبل سعودی آئل فیلڈ پر جو حملے ہوئے ان میں ملوث ہیں اور سعودی عرب کی مدد کے لیے فوجی کارروائی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شامل ہو سکتا ہوں۔ تیل کی پیداوار کو نصف کردینے اور جنگ کے خطرے کو بڑھا دینے والے ان حملوں کے پیچھے ایران تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جائے سعودی عرب میں جگہ پر حملے ہوئے اس جگہ پر ایرانی ساختہ کروز میزائل کی باقیات ملی ہیں، حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا حوثی باغیوں کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے ابھی تک ردعمل کا فیصلہ نہیں کیا لیکن امریکی تجویز کی جانب اشارہ کیا کہ سعودی عرب کے دفاع کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں، صورتحال کو باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، اگر مملکت اور ڈونلڈ ٹرمپ کردار ادا کرنے کو کہتے ہیں تو میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس بارے میں مدد کرنے کا سوچ سکتا ہوں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نیو یارک روانہ ہونے سے قبل بھی بورس جانسن کا کہنا تھا کہ آرامکو حملوں کی ذمہ داری ایران پر عائد کرتا ہیں کیونکہ اس کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ان حملوں میں ڈرون اور کروز میزائلوں کی ذمہ داری تہران پر عائد ہوتی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ہم ایک عالمی ردعمل کیسے منظم کرتے ہیں۔ آگے کی حکمت عملی کیا ہو گی، اس بارے میں ہم اپنے امریکی اور یورپی دوستوں سے مشاورت کریں گے تاکہ ردعمل کے بارے میں فیصلہ کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حسن روحانی سے نیویارک میں ہونے والی ملاقات کے دوران قید کاٹنے والی برطانوی شہری کے بارے میں بھی احتجاج کروں گا۔ تہران کو نہ صرف نازنین کو رہا کرنا ہو گا بلکہ باقی لوگوں کو بھی رہا کرنا ہوگا جنہیں ہمارے خیال میں تہران میں غیر قانونی اور ناجائز طور پر قید میں رکھا جا رہا ہے۔