ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے آئل تنصیبات پر ہونے والے حملے شمال کی طرف سے ہوئے ان حملوں میں بلا شبہ ایران ملوث ہے۔
عرب خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ایران ان حملوں میں بلا شبہ ملوث ہے، اس حملوں کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ حملے کہاں سے کیے گئے۔
سعودی عرب کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ بعقیق اور خریص میں آرامکو کمپنی کی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کےناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ ایرانی حکومت کی جانب سے آرامکو تنصیبات پر دہشتگردانہ حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کیے جائیں گے۔
کرنل ترکی المالک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر ہونے والے حملوں میں حوثی باغی شامل نہیں کیونکہ ان کے پاس یہ اہلیت نہیں کہ وہ اس طرح کے حملے کر سکیں۔
یاد رہے کہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ سعودی عرب کی آرامکو تیل کمپنی پر ہونیوالے حملوں میں یمن کے حوثی باغی شامل ہیں۔
کرنل ترکی المالک کا کہنا تھا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے ڈرون اور میزائل حملوں کی باقیات حاصل کر لی ہیں جو اس بات کے ثبوت ہیں کہ یہ حملے ایرانی جارحیت ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے لیے ٹوٹل 18 ڈرون اور سات میزائلوں کو استعمال کیا گیا، یہ حملے شمال کی طرف سے کیے گئے، اب ہم اس مقام کو ڈھونڈ رہے ہیں جہاں سے یہ حملے ہوئے۔
کرنل ترکی المالک کا کہنا تھا کہ میزائل حملوں نے ٹارگٹ پر گرنے سے قبل 700 کلو میٹر کا سفر طے کیا، اس کا مطلب ہے کہ یہ حملے یمن کی طرف سے داغے نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کے ہتھیار سعودی عرب پر حملے کے دوران استعمال کیے گئے یہ ہتھیار ایرانی حکومت استعمال کرتی ہے۔ اکثر یہ ہتھیار ایران کے پاسداران انقلاب کو بھی استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔
صحافی کی طرف سے کہ ان حملوں میں براہ راست ملوث ہے کہ جواب میں ترکی المالک کا کہنا تھا کہ حملوں کے مجرم کی جلد شناخت کر لی جائے گی اور ان کا سخت احتساب کیا جائے گا۔
اس سے قبل سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ارامکو کی تنصیبات پر حملے سے قبل سعودی تیل کی رسد اپنی سطح پر واپس آچکی ہے۔ جارحیت کے اثرات سے قطع نظر اپنے حصص کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے۔ جارحیت کے اثرات عالمی توانائی کی منڈیوں تک پہنچے ہیں اورعالمی معیشت کی نمو کےامکانات کے بارے میں مایوسی پسندانہ نظریہ میں اضافہ کیا ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ سعودی تیل کی برآمد اور رواں ماہ کے لیے ان برآمدات سے ہونے والی آمدنی حملوں سے متاثر نہیں ہوگی۔ رواں ماہ کے آخر تک سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیدوار 11 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی جب کہ نومبر میں ہم عالمی منڈی کو یومیہ 12 ملین بیرل تیل فراہم کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گے۔ سعودی عرب اپنے گاہکوں کو مایوس نہیں ہونے دےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں تیل کی پیداوار روزانہ 9.89 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی۔ سعودی عرب تیل کی عالمی تیل منڈی کو محفوظ فراہم کنندہ کے طور پر اپنا کردار برقرار رکھے گا۔ ہم حملوں کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک بین الاقوامی ٹیم بھی تفتیش کرے گی۔
ایران کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر ہونے والے حملوں میں کسی طرح بھی ملوث نہیں ہیں، امریکا کو دھمکی دیتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔