نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت اور چین کے سپاہیوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد لداخ کو وادی سے الگ کر دیا گیا تھا جس کے بعد چین کی طرف سے تحفظات ظاہر کیے گئے تھے کہ مودی سرکار کا فیصلہ ہمیں منظور نہیں، اب دونوں ممالک کی فوجوں میں تصادم کا واقعہ مشرقی لداخ میں 134 کلومیٹر طویل پان گونگ ٹسو جھیل کے شمالی کنارے پر پیش آیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی فوج کے دستے نے گشت کے دوران چین کے علاقے میں در اندازی کی جس پر اس کا سامنا چینی فوج سے ہوا۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی نے علاقے میں بھارتی فوج کی موجودگی پر سخت ترین اعتراض اٹھایا۔ بھارتی افواج کی جانب سے بلاوجہ اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کیا گیا جسکے نتیجے میں نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
دونوں ممالک کی افواج کے سپاہی ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو گئے تاہم دونوں جھڑپوں کے دوران اسلحہ کے استعمال سے گریز کیا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ لڑائی کے دوران دونوں ممالک کی افواج نے اپنے علاقوں سے اضافی نفری طلب کر لی اور یہ کشیدگی کا سلسلہ برقرار ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق تنازع کو حل کرنے کے لیے بھارت اور چین کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات ہوئے جس میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت اور چین کے درمیان لائن آف اکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے بارے میں مختلف نقطہ نظر کی وجہ سے اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔
یاد رہے کہ 15 اگست 2015 کو بھی دونوں ممالک کی افواج کے درمیان اسی علاقے میں ایک بڑی جھڑپ ہوئی تھی جس میں لاتوں، گھونسوں اور سریوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا تھا جس سے متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
بھارتی فوج اگلے ماہ ریاست ارونا چل پردیش میں بڑی فوجی مشقیں ’ہم وجے‘ کرے گی جس میں اپنی نئے فورس انٹی گریٹڈ بیٹل گروپس (آئی بی جیز) کی جنگی صلاحیتوں کی آزمائش کی جائے گی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان مشقوں میں 15 ہزار فوجی حصہ لیں گے جبکہ چین کو ان فوجی مشقوں سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا ہے، حالانکہ چینی صدر شی جن پنگ ایک اجلاس میں شرکت کے لیے اگلے ماہ بھارت کا دورہ کریں گے۔