نئی دہلی:(ویب ڈیسک) سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ آ گیا۔ بھارتی عدالت نے چاروں ملزمان کو بری کر دیا۔
پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی گواہی کی درخواست بھی بھارتی عدالت نے رد کر دی۔عدالت کی جانب سے سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار سرکار کیس کا مرکزی ملزم، کمال چوہان راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو بھی رہا کردیا گیا۔
دہشت گردی کا یہ واقعہ 18 فروری 2007 کی رات رونما ہوا تھا۔انڈیا اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے چل کر انڈیا کے آخری سٹیشن اٹاری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ نصف شب کے قریب جب یہ ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاؤں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔
دھماکے سے دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ اس واقعے میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔
سمجھوتہ ایکپریس دھماکے میں اصل ملزم سوامی اسیم آنند ہیں جن کا تعلق ایک شدت پند تنظیم ابیھنو بھارت سے ہے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان تھے، جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007 میں قتل کر دیے گئے تھے۔ تین دیگر ملزمان سندیپ ڈانگے، رام چندر کلسانگرا اور امیت فرار ہیں۔
سمجھوتہ ایکپریس کے مقدمے میں 224 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ عدالت نے 13 پاکستانی گواہوں کو بھی پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے کئی بار سمن بھیجا لیکن ان میں سے کسی نے بھی گواہی نہیں دی۔
اس طویل مقدمے میں تقریباً 300 گواہ تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں اس مقدمے میں 30 سے زیادہ گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔ سماعت کے دوران گذشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔
سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم تھے لیکن وہ ان میں سے کئی واقعات میں بری ہو چکے ہیں۔