ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو بڑھا رہا ہے: جون بولٹن

Last Updated On 04 October,2018 02:08 pm

نیویارک (نیٹ نیوز ) امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن نے بدھ کو ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران عشروں سے مشرق وسطیٰ کو اپنے بیلسٹک میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں سے ڈرا دھمکا کر انہیں نقصان پہنچانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

جون بولٹن کا کہنا تھا کہ ایران نہ صرف اپنے بیلسٹک میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں سے مشرق وسطیٰ میں خوف و ہراس پھیلا رہا ہے بلکہ ایران کے خطے میں معاندانہ تصرفات بھی دہشت گردی کا حصہ ہے۔ ایران عالمی دہشت گردی کا مرکزی بنک بن چکا ہے۔

درایں اثناء شمالی اوقیانوس اتحاد کے سیکرٹری جنرل ینس سٹولٹنبرگ نے پڑوسی ملکوں کو خوف زدہ کرنے کی ایرانی سرگرمیوں پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔ نیٹو کے عہدیدار نے تہران کی طرف سے خطے کے عسکریت پسند گروپوں کی مدد کو بھی باعث تشویش قرار دیا گیا۔

مسٹر سٹولٹنبرگ نے ایک بیان میں کہا کہ  نیٹو  اور اس کے اتحادیوں کو خطے اور پڑوسی ملکوں کےحوالے سے ایرانی سرگرمیوں پر گہری تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران خطے کے بعض ممالک کو عدم استحکام دوچار کرنے کےلیے وہاں پر سرگرم عسکریت پسندوں کی مدد کررہا ہے۔

درایں اثناء امریکی صدر نے ویانا معاہدے کے تحت تنازعات کے حل کے لیے قائم کردہ بین الاقوامی پروٹوکول کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ یہ بائیکاٹ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے القدس منتقلی کےخلاف دائر کردہ ایک درخواست کے تناظر میں‌ کیا گیا ہے۔

جون بولٹن کا کہنا ہے کہ عالمی پروٹوکول میں فلسطینیوں‌کی طرف سے ایک درخواست دی گئی تھی جس میں تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی مشرقی یروشلم منتقلی کے امریکی اقدام کی مخالفت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا آج بھی معاہدہ ویانا میں شامل ہے۔ توقع ہے کہ تمام فریقین معاہدے کی شرایط کا ا حترام کریں گے۔ گذشتہ جمعہ کو عالمی عدالت انصاف نے کہا تھاکہ اسے فلسطینیوں کی طرف سے امریکا کے خلاف ایک درخواست موصول ہوئی ہے جس میں امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مشرقی بیت المقدس منتقلی کو بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

عالمی عدالت کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے اس بات پر احتجاج کیا ہے کہ سنہ 1961ء میں طے پایا ویانا معاہدہ کسی بھی ملک کو میزبان ریاست میں اپنا سفارت خانہ قائم کرنے کا پابند کرتا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کو اپنا سفارت خانہ القدس سے باہر منتقل کرنے کا حکم صادر کرے۔