کورونا وائرس نے شادیوں کی تقریبات پر پابندی لگوا دی

Last Updated On 08 July,2020 05:29 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جس کے باعث شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا جا رہا ہے، تاہم ایک خبر الجزائر سے آئی ہے جہاں پر وباء کے کیسز میں اضافے کے بعد نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزائر میں 19 صوبوں کے گورنروں نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔ حالیہ دنوں کے دوران فیملی تقریبات کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنےمیں آیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت سمیت الجزائر کے 48 صوبوں میں سے 19 میں تا ہدایت ثانی نکاح کی تقریبات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

الجزائر کے کئی سرکاری اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ ملک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مقرر وزارت صحت کے ضوابط کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات بھی کورونا کے کیسز بڑھنے کا بڑا سبب ہیں۔

یاد رہے کہ الجزائر میں کورونا وائرس سے اب تک 959 افراد ہلاک جبکہ سولہ ہزار 404 متاثر اور گیارہ ہزار 884 صحت یاب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پابندیوں کی وجہ سے شادیاں ملتوی، ’دلہنوں‘ کا احتجاج

واضح رہے کہ اس سے قبل اٹلی میں خواتین کے گروپ نے کورونا وائرس کے باعث عائد پابندیوں کی وجہ سے شادیاں ملتوی ہونے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے  سی این این  کی رپورٹ کے مطابق احتجاج میں شریک خواتین دلہنوں کی طرح تیار ہوئی تھیں۔ ان خواتین نے سفید لباس پہنے ہوئے تھے جو عمومی طور پر شادی کے موقع پر گرجا گھر جاتے ہوئے دلہنیں پہنتی ہیں۔

احتجاج میں شریک خواتین نے اٹلی کے دارالحکومت میں متعدد مقامات پر احتجاج کیا۔ انہوں نے ہاتھوں میں کتبے بھی تھامے ہوئے تھے جن پر وائرس کے باعث بڑے اجتماعات پر پابندی کے خلاف جملے لکھے ہوئے تھے۔

سی این این کے مطابق احتجاج اور مظاہرے کا اہتمام اٹلی میں شادیاں کرانے والے مختلف اداروں  اٹالین ویڈنگ ایسوسی ایشن  نے کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق احتجاج میں دو درجن سے زائد خواتین شریک تھیں جو روم کے مشہور فوارے  تروی فاؤنٹین  کے علاوہ پارلیمنٹ کے سامنے بھی کتبے لیے احتجاج کرتی نظر آئیں۔ پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج میں ان کے ہمراہ شادیوں کے سے حوالے مختلف امور انجام دینے والے افراد بھی شامل ہوئے۔

احتجاج میں شریک خاتون فرانسیسکا کا کہنا تھا کہ ان کی شادی رواں سال ستمبر میں ہونی تھی لیکن حکومت نے مختلف پابندیاں اور بندشیں عائد کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے ان کی شادی ایک سال کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

فرانسیسکا کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ کی تبدیلی تو اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن وہ آئندہ برس شادی بغیر پابندیوں اور بندشوں کے کرنے کی خواہاں ہیں۔

احتجاج میں شریک خواتین نے جو کتبے اٹھائے ہوئے تھے ان پر لکھا ہوا تھا کہ ہمیں خوشیاں منانے کی آزادی دوبارہ سے چاہیے۔ایک اور پلے کارڈ پر درج تھا کہ چرچ کے دروازے شادی کے لیے بند ہیں، پابندیوں کے باعث خواب ادھورے ہیں۔

خیال رہے کہ اٹلی بھی کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح اٹلی میں بھی پابندیاں اور بندشیں عائد ہیں جبکہ بڑے اجتماعات کرنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے کہ لوگوں میں سماجی دوری کی مدد سے ہی کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکتا ہے۔ وائرس کی دوا تاحال ایجاد نہیں ہو سکی ہے جس کے باعث حکومتوں کی جانب سے شہریوں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔