بھارتی گجرات میں دنیا کے سب سے طویل القامت مجسمے کی تعمیر جاری

Last Updated On 04 September,2018 04:36 pm

دہلی: (ویب ڈیسک) ریاست گجرات میں انڈیا کی جدوجہد آزادی کے ہیرو سردار ولبھ بھائی پٹیل کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کا تقریباً 182 میٹر (600 فٹ) اونچا مجسمہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مجسمہ چین میں سپرنگ ٹمپل بدھا کا ہے جس کی اونچائی 138 میٹر ہے۔

ریاست گجرات میں انڈیا کی جدوجہد آزادی کے ہیرو سردار ولبھ بھائی پٹیل کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کا تقریباً 182 میٹر (600 فٹ) اونچا مجسمہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مجسمہ چین میں سپرنگ ٹمپل بدھا کا ہے جس کی اونچائی 138 میٹر ہے۔

اس منصوبے پر تقریباً 29.9 ارب انڈین روپے لاگت آئی ہے اور اس کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ذاتی دلچسپی پر مشتمل منصوبے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اسے  اتحاد کا مجسمہ  کہا جا رہا ہے اور اس کی انڈین وزیراعظم 31 اکتوبر کو نقاب کشائی کریں گے۔ کئی ہندو قوم پرست رہنما سردار پٹیل کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں انڈیا کی سنہ 1947 میں آزادی کے بعد ولبھ بھائی پٹیل ملک کے پہلے ڈپٹی وزیراعظم بنے تھے۔ انھیں  آئرن مین آف انڈیا  کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ سردار پٹیل کے سیاسی کردار کو ہندو قوم پرست رہنماؤں نے انتخابی مہم کا حصہ بھی بنایا تھا۔

بہت سے ہندو قوم پرستوں کا خیال ہے کہ تاریخ میں ان کے مقام کو نہرو خاندان کے مقابلے میں زیادہ اہمیت نہیں دی گئی۔ خیال رہے کہ نہرو خاندان انڈین سیاست کا اہم حصہ ہے۔ سنہ 2013 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی کا کہنا تھا کہ  ہر انڈین کو افسوس ہے کہ سردار پٹیل پہلے وزیراعظم نہیں بنے۔  اس مجسمے کی تعمیر سنہ 2013 میں شروع ہوئی تھی اور مکمل ہونے کے بعد کانسی سے مزین یہ مجسمہ نیویارک کے سٹیچیو آف لبرٹی سے لمبائی میں دگنا ہوگا۔ یہ امید کی جا رہی ہے کہ یہ جگہ اہم سیاحتی مقام بن جائے گی۔

یہ مجسمہ ریاست گجرات کے دور دراز مقام پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس مجسمے کو بلندی سے دیکھنے کے لیے اس کے قریب ایک گیلری بھی تعمیر کی جارہی ہے جس کی اونچائی 153 میٹر ہوگی۔ مجسمے کو دیکھنے کے لیے ایک الگ سے مینار بھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ مجسمہ ریاستی دارالحکومت احمد آباد سے 200 کلومیٹر فاصلے پر واقع ہے۔

اس مجسمے کی تعمیر میں ہزاروں مزدور حصہ لے رہے ہیں۔ اس مجسمے کی تعمیر کے لیے 2500 سے زائد افراد کام کر رہے ہیں جن میں کئی سو چینی مزدور بھی شامل ہیں۔