فرانس: (ویب ڈیسک ) پیرس اولمپکس گیمز کی رنگارنگ افتتاحی تقریب ( 26 جولائی) کو فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہو گی، اولمپک گیمز 11 اگست تک جاری رہیں گی۔
خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت اپنی تاریخ میں تیسری بار دنیا کے سب سے بڑے کھیلوں کے ایونٹ کے کامیاب انعقاد کے لیے تیار ہے، اولمپکس گیمزکی افتتاحی تقریب کل جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے (پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے دس بجے) شروع ہوگی۔
اس تقریب میں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون ان عالمی کھیلوں کا باضابطہ افتتاح کریں گے جبکہ اولمپک مشعل بھی روشن کی جائے گی، تقریب کا نظارہ کرنے کے لیے جہاں ہزاروں افراد دریا کے کنارے جمع ہوں گے وہیں دنیا بھر میں کروڑوں افراد اسے اپنی ٹی وی سکرینز پر بھی دیکھ سکیں گے۔
پیرس اولمپکس کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ اس مرتبہ عالمی کھیلوں کی افتتاحی تقریب ایک بے مثال تقریب ہو گی ، افتتاحی تقریب کا دورانیہ 4 گھنٹے سے کچھ کم ہو گا اور اس کا اختتام پیرس میں غروبِ آفتاب کے ساتھ ہی ہو گا۔
اس مرتبہ پیرس اولمپکس گیمز کی افتتاحی تقریب کسی سٹیڈیم میں نہیں بلکہ فرانس کے دارالحکومت پیرس کا مشہور دریائے سین کے ساتھ چھ کلومیٹر طویل راستے پر منعقد ہو گی،یہ فاصلہ آسٹرلٹز پل سے شروع ہو کر ایفل ٹاور کے زیرِ سایہ ٹروکیڈیرو میں باغات، فواروں اور محلات کے درمیان ختم ہوگا۔
اولمپک پریڈ میں تقریباً 100 کشتیاں شامل ہوں گی جن پر دس ہزار سے زیادہ ایتھلیٹس کے علاوہ اہم عالمی شخصیات سوار ہوں گی اور یہ کشتیاں پیرس کے مشہور مقامات بشمول نوٹری ڈیم کیتھیڈرل اور پونٹ نیوف کے قریب سے گزریں گی۔
کشتیاں نہ صرف پریڈ میں شامل کھلاڑیوں کو لے جانے میں استعمال کی جائیں گی بلکہ افتتاحی تقریب کے اس فنکارانہ حصے میں بھی کام آئیں گی جہاں پیرس اور فرانس کی تاریخ اور ثقافت کی نمائش ہو گی۔
اس تقریب میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکاروں کی شناخت سمیت بہت سے حصوں کو ابھی خفیہ رکھا گیا ہے، تقریب کے آرٹسٹک ڈائریکٹر، فرانسیسی اداکار اور تھیٹر ڈائریکٹر تھامس جولی کا کہنا ہے کہ وہ فرانس کو اس کے تمام تنوع کے ساتھ دکھانا چاہیں گے۔
پیرس اولمپکس گیمز کی انتظامیہ کے مطابق کھیلوں کے سب سے بڑے میلے کو سجانے کے لئے بھرپور تیاریاں تقریباً مکمل ہوچکی ہیں ، گیمز میں32 کھیلوں کے329 ایونٹس ہوں گے جن میں دنیا بھر سے تقریبا ساڑھے10 ہزار ایتھلیٹ شرکت کریں گے۔
دریں اثنا پیرس اولمپکس میں شرکت کرنے والے کئی ایتھلیٹس نے اولمپک گیمز کے دوران متوقع ہیٹ ویو پر خدشات کا اظہار کیا ہے ، ورلڈ ایتھلیٹکس کے صدر سیباسٹین کو نے کہا ہے کہ اولمپک گیمز کے دوران زیادہ درجہ حرارت ایتھلیٹس کے لئے نیند میں خلل سے لے کر تناؤ اور زخمی ہونے تک کے خطرات پیدا کر سکتا ہے، اس کے علاوہ گرمی کی شدت عوام کے لیے بھی خطرے کا باعث بن سکتی ہے ۔
ایتھلیٹس کے خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پیرس اولمپکس 2024 کی آرگنائزنگ کمیٹی نے آنے والے دنوں اور ہفتوں کے دوران تیاریوں کے عمل کو مزید تیز کردیا ہے جو تقریباً اختتامی مراحل میں ہیں، اہم سہولیات اور مقامات میں مین پریس سنٹر، انٹرنیشنل براڈکاسٹ سنٹر اور اولمپک ولیج شامل ہیں جس میں 14ہزار سے زیادہ افراد کی رہائش رکھی جائے گی جن میں ایتھلیٹس، کوچز، معاون عملہ اور اہلکار رہیں گےجبکہ دیگر مقامات کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچایا جا رہا ہے۔
پیرس کے اہم مقامات جیسے کنکورڈ اور ٹروکاڈرو پبلک سکوائرز، انویلائیڈز یادگار اور ایفل ٹاور پر عارضی سہولیات کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، ان کاموں میں باسکٹ بال، سکیٹ بورڈنگ،بی ایم ایکس اور بریک ڈانسنگ جیسے ایونٹس کے لیے 37,000 تماشائیوں کی گنجائش کے لیے عارضی گرانڈ سٹینڈز شامل ہیں۔
حکام نے شہر کے بڑے حصوں کو پیدل چلنے والوں کے لئے باسہولت بنانے کے اقدامات بھی کئے ہیں، مقابلوں کی جگہ پر کوالیفائنگ شیڈول کا 80فیصد سے زیادہ کام مکمل ہو چکا ہے جو 8ہزار سے زیادہ اتھلیٹس کی نمائندگی کر ے گا۔
پیرس اولمپکس 2024 کے لیے اب تک 80 لاکھ سے زیادہ ٹکٹس بھی فروخت ہو چکے ہیں۔
آرگنائزنگ کمیٹی کے مطابق کھیلوں کے بڑے میلے کی سکیورٹی کے لئے لگ بھگ 75 ہزار فوجی تعینات کیے گئے ہیں، ڈرون حملوں جیسے ممکنہ خطرات کے خدشات کے باعث فرانسیسی حکومت نے اولمپک کی افتتاحی تقریب کے لیے تماشائیوں کی تعداد کو نصف کر دیا ہے، تاہم صدر ایمانویل میکرون نے رواں ماہ کے آغاز میں عندیہ دیا تھا کہ اگر سکیورٹی خطرات بڑھتے ہیں تو تقریب کو ایک بند سٹیڈیم میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے فوجی ،پولیس، سپاہی اور پیرس میں کسی ایک وقت میں گشت پر رکھے گئے گارڈز تعینات ہوں گے، سڑکیں اور میٹرو سٹیشنز بند کر دیے گئے ہیں اور تقریباً 44ہزار رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں ۔
دریائے سین اور اس کے جزیروں تک رسائی کے خواہاں رہائشیوں اور دوسروں کے لیے (کیو آر) کوڈز کا ایک وسیع نظام قائم کیا گیا ہے، پیرس میں افتتاحی تقریب کے بعد دریائے سین کے ساتھ بہت سے رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی ۔