جکارتہ: (ویب ڈیسک) انڈونیشیا میں موت کے کنوئیں میں صنف نازک کے دلیرانہ ایکشن، حجاب پہنے خطروں کی کھلاڑی نے گھر داری اور جوش و جذبے والی زندگی کی کہانی سنا دی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان ہی نہیں انڈونیشیا کے بھی روایتی اور ثقافتی میلوں، ٹھیلوں میں موت کا کنواں توجہ کا مرکز ہوتا ہے، انڈونیشین ویمن بائیکر کی انٹری نے سب کو حیران کر دیا ہیلمٹ نہیں لیکن حجاب لازم ہے، بلند حوصلہ خاتون کے شاندار سٹنٹ کمال تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق شاندار سٹنٹ تو کمال کے تھے اور کنوئیں میں تیز رفتار چلتی موٹر سائیکل پر ہاتھ چھوڑ دینے والے ایکشنز بھی زبردست تھے۔
صرف مشن امپوسبل ہی نہیں بلکہ زندگی کی مشکلات بھی بتا دیں، گھر داری اور پھر سرکس میں مشکل کام آسان نہیں، انڈونیشن صنف نازک کی دلیری اور ذمہ داری بڑے بڑوں کے لیے مثال بن گئی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ میں دنیا کو بتانا چاہتی تھی کہ عورت سب کچھ کر سکتی ہے، میرے لیے خطرناک سٹنٹ کرنا کوئی مشکل کام نہیں، میں اپنے سوتیلے بھائی کے کرتب دیکھ کر اس جانب آئی۔