لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب اسمبلی میں ایشیاء اور جنوب مشرقی ایشیاء کی پہلی کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن ( سی پی اے )کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔
سی پی اے کانفرنس میں سری لنکا، مالدیپ، برطانیہ، زیمبیا، ملائیشیا اور پاکستان سمیت 20 اسمبلیوں کے 100 سے زائد نمائندے شریک ہیں، شرکاء میں 13 سپیکرز، 4 ڈپٹی سپیکرز اور ایک چیئرمین شامل ہیں، برانچ سیکرٹریٹ کی میٹنگ میں سیکرٹری پنجاب اسمبلی عامر حبیب اور سی پی اے ریجنل سیکرٹری مسز کشانی انوشا کانفرنس کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی۔
کانفرنس کا ایجنڈا پارلیمانی جمہوریت، شفاف قانون سازی اور احتساب پر مبنی ہے، سپیکر ملک محمد احمد خان نے تقریب میں شریک مہمانوں کو سوینئر پیش کیے، کانفرنس میں علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی کا بھی اجلاس شروع ہوگا جس کی صدارت سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور ڈاکٹر جگتھ وکرمارتنے کریں گے۔
کمیٹی کی منظوری کے بعد علاقائی ترجیحات پر تبادلہ خیال ہوگا، اجلاس میں پنجاب اسمبلی پر خصوصی ڈاکیومنٹری بھی دکھائی جائے گی، کانفرنس کے آغازپرچیئرپرسن آف دی سی پی اے ایگزیکٹو کمیٹی ڈاکٹر کرسٹوفر خلیلا ریمارکس دیں گے، کانفرنس سے ملائشین پارلیمنٹ کے سینیٹر پیلے پیٹرٹنگ گوم خطاب کریں گے۔
کانفرنس میں ڈپٹی سپیکر پیپلزمجلس آف مالدیپ احمد ناظم ،سری لنکن پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر جگت وکراما رتنے بھی خطاب کریں گے، سی پی اے کانفرنس کے پہلے روز سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق مہمان خصوصی ہیں، دوپہر کے اجلاس میں خواتین، نوجوانوں اور اقلیتوں سمیت کم نمائندگی والے گروہوں کو بااختیار بنانے کے لیے قانون سازی کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔
دوپہر والے اجلاس سے ڈپٹی سپیکر یو کے ہاؤس آف کامنز نصرت غنی، پاکستان سے سینیٹر انوشے رحمان سمیت پارلیمانی ممبرز خطاب کریں گے، پہلے دن کے اجلاس کے اختتام پر مندوبین کو لاہور کے کلچر سے روشناس کروایا جائےگا، حضوری باغ میں سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی طرف سے خصوصی ڈنر بھی دیا جائےگا۔
ملک محمد احمد خان
پنجاب اسمبلی میں سی پی اے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جمہوری عمل عوام سے ہی مشروط ہے، اسی سلسلہ میں ہم ایوان کے یونیورسٹی کے ساتھ سیشن رکھیں گے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ایوان بے مقصد ہیں اگر ان کا عوام کے ساتھ رابطہ نہ ہو، ہم نے تمام کمیٹیوں کے سیشنز لائیو کئے تاکہ عوام انہیں دیکھ سکیں، ہم نے جب یہ ہاؤس چلانا شروع کیا تو منتخب لوگوں کو زیادہ پاور فل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کم نمائندگی والے طبقہ کیلئے ٹاسک فورسز بنائیں، ٹاسک فورسز سے تمام طبقوں کی یکساں نمائندگی ہوسکے، ہم نے بچوں کے حقوق، خواتین کے حقوق بارڈر ایریا کے حقوق پر کاکسز بنائے تاکہ تمام طبقات کی نمائندگی ہو سکے۔
ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمانی ریسرچ سنٹر کا بھی انعقاد کیا، یہ سینٹر ہمیں قانون سازی میں مدد دیتے ہیں، ہم نے کمیونیکیشن ایکسپرٹس ہائر کیے تاکہ عوام سے بہتر بات چیت ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ آف دی آرٹ پنجاب لائبریری عوام کےلئے بنائی ہےجن کی جلد عوام تک رسائی ہوگی، میں نے اپنے بتیس اختیارات سٹینڈنگ کمیٹیوں کے سپرد کئے تاکہ وہ عوامی مفاد میں کام کر سکیں، سی پی اے کانفرنس کا مقصد عوام کی بہتری کےلئے اقدامات کرنا ہے۔
جاربس متایہ
ڈپٹی سیکرٹری جنرل سی پی اے جاربس متایہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نیا موقع ہے اور نئی سمت میں قانون سازی کر کے حکمت عملی طے کی جائے، ہم سمجھے ہیں کہ پارلیمنٹ کو ہر صورت میں مضبوط و مستحکم ہونا چاہئے۔
جاربس متایہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مضبوطی اور استحکام پر یقین رکھتے ہیں، اس وقت سموگ جیسے سنگین چیلنجز بڑھتے چلے جا رہے ہیں، خطہ کے پارلیمانی نیٹ ورک کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کی ترویج کامن ویلتھ پارلیمانی ایسوسی ایشن کا بنچ مارک ہے، خواتین کے حقوق اور پارلیمنٹ کی خود مختاری کےلیے موثر قانون سازی وقت کی ضرورت ہے۔
جاربس متایہ نے مزید کہا کہ خواتین کو برابری کے حقوق دینا ہوں گے، دو سال قبل سی پی اے کے آئین میں ترامیم کیں اور اس بات کو یقینی بنایا کہ سی پی اے کانفرنس میں وفود کی شرکت لازمی ہو۔
لاؤ وینگ سان
سی پی اے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر سلانگور ملائیشیا لاؤ وینگ سان نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے اس پارلیمانی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، ہمیں ایک دوسرے کے پارلیمانی نظام کو سمجھنے اور بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ سلانگو اسمبلی نے مختلف پاور کمیٹیاں تشکیل دے رکھی ہیں جو غربت، خواتین کے مسائل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتی ہیں، ان کمیٹیوں کو سلانگو ہاؤس منتخب کرتا ہے جو فیصلہ کرنے میں بااختیار ہوتی ہیں۔
لاؤ وینگ سان نے کہا کہ قانون سازی میں خواتین کی آواز کو زیادہ سے زیادہ شامل کریں تاکہ توازن پیدا ہو سکے، ہمارے ملک میں اس وقت نوجوان ووٹرز ہیں، کوشش کر رہے ہیں انہیں بھی شامل کریں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے بعد ہم نے کوشش کی زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو پارلیمنٹ کا حصہ بنائیں اور مثبت بحث و مباحثہ کے رجحان کو بڑھائیں، خواتین کو زیادہ سے زیادہ قانون سازی کے عمل میں حصہ لینا چاہئے۔
سید اویس قادر شاہ
سپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ طبقاتی تقسیم، اقلیتوں کے حقوق کیلئے کام کرنا ہوگا، تعلیم اور معاشرتی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں، سندھ اسمبلی نے اقلیتی ، خواتین ، نوجوانوں کیلئے کاکس تشکیل دئیے ہیں۔
سید اویس قادر شاہ نے کہا کہ اقلیتوں کے حقوق کیلئے خاص اقدامات کئے گئے ہیں، کوشش بھی کی ہے کہ برابری کی بنیاد پر حقوق دیئے جائیں، پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی سپیکر اقلیتی برادری سے لائی ہے۔
سپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ اور ٹرانسجینڈر کے حقوق کیلئے خاص اقدامات کئے گئے ہیں اور انہیں قانونی معاونت بھی دی جا رہی ہے، اس کانفرنسُ کے ذریعے ہمیں علاقائی اور عالمی تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
سید اویس قادر شاہ نے کہا کہ ملک محمد احمد خان کو پنجاب میں ایشیا کی پہلی سی پی اے کانفرنس کروانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
بلال اظہر کیانی
سی پی اے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہمارے پارلیمانی نظام میں مختلف سٹینڈنگ کمیٹیاں ہیں جو پیش ہونے والے بلوں پر کلاز بائی کلاز کام کرتی ہیں، یہ کمیٹیاں پارلیمان کی طرف سے مختلف محکموں پر نظر بھی رکھتی ہیں۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ہم مختلف کاکسز کے ذریعے معاشرے کے مختلف طبقات کےلئے کام کرتے ہیں جس میں خواتین ، بچے اور اقلیت شامل ہیں، ویمن کاکس قانون سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، ہماری پارلیمنٹ دو ہاؤسز پر مشتمل ہے اس کے علاوہ صوبائی اسمبلیاں بھی موجود ہیں جو عوام کی آواز بنتی ہیں۔
بابر سلیم سواتی
سپیکر خیبرپختونخوا بابر سلیم سواتی میزبان کی طرف سے وقت کی کمی کا پرچہ ملنے پر غصہ میں آگئے، کہتے اگر آپ کہیں تو بات کرنا ہی چھوڑ دیتا ہوں۔
بعد ازاں خطاب کرتے ہوئے بابر سلیم سواتی نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں بچے خواتین، معذور لوگوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، یہ جمہوریت کی روح کے منافی ہے، خواتین کو جمہوری عمل میں شامل کرنے کے لیے کاکس کمیٹیاں بنائی ہیں۔
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت خواتین و بچوں کے حقوق کے لیے قانون سازی کر رہی ہے، کے پی اسمبلی بچوں کے حقوق پر متحرک ہوکر کام کر رہی ہے، کانفرنس کے دوران بہترین ڈاکومینٹری دکھائی گئی۔
سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے کہا کہ ہم نے بڑا برطانوی سامراج کا دور دیکھا جو آج تک جاری ہے، برطانوی سامراج میں باقی ادارے بہت مضبوط بنائے گئے لیکن پارلیمان کو ہمیشہ کمزور رکھا گیا۔
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ برطانوی سامراج والا طریقہ آج بھی رائج ہے جس کی مثال پیکا ایکٹ اور سیاسی جماعتوں پر پابندی کی شکل میں نظر آتی ہے، پیکا ایکٹ آ گیا ہے، سیاسی پارٹیوں پر پابندیاں ہیں، پارلیمان کو مضبوط کریں گے تو چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔