اسلام آباد: (دنیا نیوز) بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان جب مدینہ ننگے پاؤں گئے اور واپس آئے تو جنرل باجوہ کو کالز آنا شروع ہو گئیں، باجوہ کو کہا گیا کہ یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں۔
بشریٰ بی بی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ جنرل باجوہ (سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ) کو کہا گیا کہ یہ آپ کس شخص کو لے کر آئے ہیں، ہمیں ایسے لوگ نہیں چاہئیں، باجوہ کو کہا گیا ہم تو ملک میں شریعت ختم کرنے لگے ہیں اور آپ ایسے شخص کو لے کر آئے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں بشریٰ بی بی نے کہا کہ تب سے ہمارے خلاف گند ڈالنا شروع کر دیا گیا، میرے خلاف گند ڈالا گیا ، بانی پی ٹی آئی کو یہودی ایجنٹ کہنا شروع کیا گیا۔
24 نومبر کو ہونیوالے احتجاج کے حوالے سے بشریٰ بی بی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پوری قوم کو 24 نومبر کو نکلنے کی کال دی ہے، بانی پی ٹی آئی نے ہر طبقے کو اس احتجاج کا حصہ بننے کا کہا ہے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ 24 نومبر کی تاریخ تبدیل کر دی جائے، 24 نومبر کی تاریخ کسی صورت تبدیل نہیں ہوگی، جب تک بانی پی ٹی آئی خود تاریخ بدلنے کا اعلان نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی قانون میں کسی کو پُرامن احتجاج سے نہیں روکا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی باہر آکر کسی صورت بدلہ نہیں لیں گے۔
تحریک انصاف نے بشریٰ بی بی کا بیان ذاتی قرار دیدیا
ادھر مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کا بیان پارٹی کی پالیسی نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان ہے۔
ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پارٹی کی پالیسی پارٹی چیئرمین، سیکرٹری جنرل یا ترجمان ہی دے سکتا ہے، بشریٰ بی بی بانی چیئرمین کی اہلیہ ہیں، وہ جو کہہ رہی ہیں اس کی اپنی اہمیت ہے تاہم ان کا بیان پارٹی کی پالیسی نہیں بلکہ ان کا ذاتی بیان ہے۔
بشریٰ بی بی کے بیان پر حکومتی ردعمل
دوسری جانب حکومت کی جانب سے بشریٰ بی بی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے ۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کی خاطر غلیظ بیان دینا انتہائی مکروہ عمل ہے ، دوست ملک کی طرف سے پاکستان کی ہمیشہ مدد کی گئی، اسی ملک سے تحائف وصول کئے اور بلیک میں فروخت کئے، انہوں نے پہلے امریکی سازش کا کہا، کہتے رہے ہم کوئی غلام ہیں۔
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اسلام کو بھی استعمال کیا، یہ ہر چیز سیاسی تناظر میں دیکھتے ہیں، جھوٹ، بہتان اور تہمت ان کی سیاست ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے سعودی عرب کو ملوث کرنا افسوسناک ہے ، پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ باہمی احترام پر مبنی ہے، سعودی عرب کو ملوث کرنا مایوس ذہنیت کی نشانی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نےبھی سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا کہ اب شریعت کارڈ کا استعمال کیا جارہا ہے، یہ سیاسی فائدے کیلئے کس حد تک جاسکتے ہیں ، یہ باتیں وہ کہہ رہے ہیں جن کی ساری زندگی عین شریعت ہے، ماشا اللہ، ان سے گھڑی لے کر بیچ سکتے ہو، کروڑوں کا منافع بنا سکتے ہو۔
خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ اب سٹوری فلوٹ کر دی گئی ہے کہ باجوہ نے کسی سے بات کی اس نے کسی اور سے بات کی۔