کراچی : (دنیانیوز) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن آئینی ترامیم کے معاملے پر پل کا کردار ادا کررہے ہیں ، اس بارے پیپلز پارٹی کا مؤقف واضح ہے۔
کراچی میں کارساز کے مقام پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سے سترہ سال پہلےمحترمہ اپنی جلاوطنی ختم کرکے آئی تھیں ، اٹھارہ اکتوبرکی تاریخ سب کویاد ہوگی پورے پاکستان سے لوگ جمع تھے اور لاکھوں کی تعدادمیں لوگ آئے تھے، وہ سمجھتے تھے بینظیرآئے گی، روزگار لائے گی، روٹی کپڑا مکان کامنشورتو ہمارا تھا ہی ، دس گیارہ گھنٹوں بعد ان کاقافلہ یہاں پہنچا۔
انہوں نےکہا کہ سانحہ کارساز ایک المناک واقعہ تھا جس کے زخم آج بھی ہرے ہیں، کارسازکے مقام پرہمارے ایک ساتھی کے کپڑوں میں آگ لگی تھی، ہم نے دیکھاکافی جیالے بینظیرصاحبہ کے گرد حصارڈال کرکھڑے تھے، دوسرے دھماکے میں وہ شہید ہوئے ، شہید آدھاگھنٹہ پہلے تقریرکو فائنل کرنے ٹرک کے اندرگئی تھی دوسرے دھماکے کےبعد ہم ٹرک سے باہرنکلے۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ ہم نے دیکھا زخمی بھی اپنے زخموں کی پرواہ کئے بغیرٹرک کوحصارڈالے کھڑے تھے، جہنمیوں نے 27دسمبرکوہماری بینظیر ہم سے چھین لی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دھماکے کے دوسرے دن وہ ہسپتال گئیں، لیاری شہیدوں کے گھرگئی ، شہید محترمہ کی قابلیت بہادری اور جرات اتنی تھی کہ ایسا لیڈرنہ پیداہوگا نہ ہواہے آج کے دن ہم ہمیشہ شہداء کویادکرنے یہاں آتے ہیں، آج چیئرمین بلاول بھٹو شہداءکی تقریب میں آئیں گے۔
ان کاکہنا تھا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا 18اکتوبرواقعہ میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے شواہد کو چھپایا ہے، بی بی کو جب شہید کیا گیا تو ہمارے پاس وہی شواہد موجود تھے جو میڈیا ورکرز کے کیمروں میں ریکارڈ ہوئے۔
وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کی بات تو 2006میں میثاق جمہوریت میں تھی، 18ترمیم میں کام نہیں ہوسکا، بلاول بھٹو مسودے کے ساتھ ہر اپوزیشن پارٹی کے پاس جارہےہیں، میں خود 5گھنٹے مولانا صاحب کے ساتھ بیٹھا رہا ہوں، میں سب کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہوں لیکن کسی بلیک میلر کے کہنے پر نہیں، اس صوبے کے 75فیصد لوگوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیئے ہیں۔