کراچی: (دنیا نیوز) ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر اچھائی کے مقابلے میں برائی زیادہ پھیل رہی ہے، مسلمان دین کو پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کریں۔
گورنر ہاؤس سندھ میں ”میڈیا اور اس کی اہمیت“ کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ عالمی میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی جاتی ہے، مسلمان صرف انٹرٹینمنٹ میڈیا میں ماہر ہیں، مسلمانوں نے صرف انٹرٹینمنٹ میڈیا کو ہی اپنایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی اور سوشل میڈیا خراب نہیں ہے، سوشل میڈیا کو غلط طریقے سے استعمال کرنا حرام ہے۔ اگر ہم اسے اللہ اور ہمارے نبی ﷺ کے پیغام کو پھیلانے کیلئے استعمال کریں گے تو یہ ہمارے لئے جنت میں جانے کا راستہ بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ بد قسمتی ہے کہ اکثر مدارس یا اسلامی اداروں میں جدید میڈیا ٹیکنالوجی کے حوالے سے اگاہی فراہم نہیں کی جاتی، سوشل میڈیا کے مختلف روابط کو اسلامی تدوین اور فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، اسلام کے فروغ کے لیے کام کرنے والے سوشل میڈیا کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے کیونکہ بدقسمتی یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اللہ کا پیغام پھیلانے اور دین کے لیے میڈیا ٹیکنالوجی کمزور ہے، میں 2006 میں اس جانب متوجہ ہوا اور پیس ٹی وی بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی، ہم نے انٹرٹینمنٹ میڈیا کے مساوی ٹیکنالوجی استعمال کی جس کی وجہ سے مختصر وقت میں ہمارے ناظرین کی تعداد کروڑوں تک پہنچ گئی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آج کی تاریخ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے بہتر ٹول اسلام کو پھیلانے کیلئے موجود نہیں ہے، لیکن مسلمان اے آئی میں بالکل بھی کام نہیں کر رہے، پاکستان ایک واحد مسلمان ملک ہے جس کے پاس نیوکلئیر ٹیکنالوجی ہے، میری خواہش ہے کہ پاکستان آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر بھی ریسرچ کرے اور اس کو دین کو پھیلانے کیلئے استعمال کریں تاکہ اس کا اجر پوری قوم کو ملے۔