لاہور:(دنیا نیوز) صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں نابالغ بچوں کی شادی اور نکاح فارم کالم پُر نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سیکرٹری بلدیات پنجاب کو 100 سے زائد کم عمر شادی اور نکاح فارم کے کیسز پر درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق نکاح رجسٹرار اور سیکرٹری یونین کونسلز کو نکاح فارم کے کالم پر نہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، چائلڈ میرج ایکٹ 1929 اور مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961 پرعملدرآمد میں کوتاہی کے مرتکب افراد کو جیل بھیجنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ چائلڈ میرج روکنے اور 1929 کے ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کے لیے ایڈوائزری جاری کردی گئی ہے۔
ایڈوائزری کے مطابق مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت نکاح نامے کے تمام کالم پُر کرنا لازم ہے، مسلم فیملی لاء آرڈیننس پر عملدرآمد نہ کرنے والے نکاح رجسٹرار کا لائسنس کینسل کیا جائے گا، نکاح رجسٹرار پر آرڈیننس کی خلاف ورزی پر فوری پیڈا ایکٹ لاگو کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نکاح کے وقت کوائف کا اندراج یقینی بنانا رجسٹرار کی ذمہ داری ہے، رجسٹرار خصوصاً عمر کا خانہ لازمی پُر کرنے کا پابند ہو گا، زبانی کلامی عمر سن کر نکاح پڑھانے والے نکاح رجسٹرار کو جیل بھیجا جائے گا۔
سیکریٹری بلدیات پنجاب شکیل احمد میاں کی جانب سےہدایت کی گئی ہے کہ دوران نکاح دلہا اور دلہن کے شناختی کارڈ، بے فارم یا سکول سرٹیفکیٹ کی چیکنگ کو یقینی بنایا جائے، میونسپل کمیٹیاں اور یونین کونسلز احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائیں، کم عمری کی شادیوں کو روکنے میں رجسٹرار اور سیکرٹریز کردار ادا کریں۔