لندن: (حسیب ارسلان) ساؤتھ لندن کے علاقے سٹاک ویل میں ختم نبوت سینٹر لندن کے زیر اہتمام نبی کریمؐ کی زندگی، ختم نبوت اور اسوۂ حسنہ کے موضوع پر نوجوان نسل کو آگاہی فراہم کرنے کے حوالے سے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔
ورکشاپ کا اہتمام سینٹر کے چیئرمین طہٰ قریشی کی جانب سے کیا گیا، جس میں نوجوانوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی، سیمینار کا مقصد نوجوانوں میں اس بات کی آگاہی کو فراہم کرنا تھا کہ اللہ عزوجل نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت سے اعزازات سے نوازا جن میں سے ایک اعزاز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آخری نبی ہونا بھی ہے، اب آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی پیدا نہیں ہو گا اسی پر ہر مسلمان کا ایمان ہے۔
ختم نبوت سینٹر لندن کے سرپرست اعلیٰ برطانیہ کے نامور مذہبی سکالر مولانا الشیخ ممتازالحق نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کو ختم نبوت کے بارے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام محبت اور بھائی چارے کا مذہب ہے اور جو راستہ نبیؐ نے بتایا وہی راستہ اپنا کر ہم ایک سچے اور پکے مسلمان بن سکتے ہیں، عقیدہ ختم نبوت ہمارے ایمان کی بنیاد ہے، کسی بھی شخص اور گروہ کو اسکی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ مسلمانوں کے اس مسلمہ عقیدے میں کوئی تبدیلی کریں۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ ختم نبوت کے عقیدے کو خود بھی سمجھیں اور اسکی تبلیغ میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔
ورکشاپ کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس میں پہلا حصہ ختم نبوت کی تشریح، دوسرا حصہ جو لوگ ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے ، تیسرا حصہ پانچ فرق جو مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے درمیان موجود ہیں، جو اسلام کا نام لے کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کو کوشش کرتے ہیں، جبکہ چوتھے اور آخری سیشن میں سوالوں اور جوابات کا دور ہوا۔
نوجوان سپیکر سعد قریشی نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کو بتایا کہ یہ دور گمراہی اور فتنے کا دور ہے ہمیں ان سب باتوں سے دور رہتے ہوئے ختم نبوت کے عقیدے پر قائم رہنا ہے۔
نوجوانوں نے بات چیت کرتے ہوئے سینٹر انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایسی ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد ختم نبوت کے عقیدے پر کار بند رہنے کے لئے جاری رہنا چاہئے اور انکا دائرہ برطانیہ کے دیگر شہروں میں بڑھانے پر بھی زور دیا۔
ورکشاپ کے آخر میں امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کے لئے خصوصی دعا کی گئی اور لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔