کراچی :(دنیا نیوز) رہنما ایم کیو ایم مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آیا جو مانگا ہی نہیں گیا ۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ جس پارٹی کا سربراہ ہی وہاں سے نہیں لڑرہا اس میں ایک پارٹی کو پہلے ضم کیا گیا، مقدمہ چل رہا تھا سیٹیں سنی اتحاد کونسل کو دی جائیں، آئین وقانون اس فیصلے میں نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ 2018میں یہ ڈرامہ شروع ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار ڈیم بنارہے تھے،حنیف عباسی کو منشیات کے کیس میں بندکر رہے تھے، ان کے بعد والے چیف جسٹس گڈٹوسی یو کے کلمات ادا کرتے رہے، ہم جیسے لوگ بے قصور ہی جائیں تو آپ سرزنش کرتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایک عام آدمی کا عدالتوں میں کوئی پرسان حال نہیں، آئین وقانون کی تھوڑی سی بالادستی رہ گئی تھی، آج بتایا گیا اگر آپ کو گالیاں دینا آتی ہیں تو پھر پاکستان ،عدلیہ اور ادارے آپ کے ہیں، آپ کو حق نہیں ہے پاکستان میں کسی غلط کو غلط کہنا۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ہمارا کسی سے نظریاتی اختلاف ہوسکتا ہے، ہم آئے ہوئے فیصلے پر اپنی رائے دینے کا حق رکھتے ہیں، ہم کب اتنے اچھے پاکستانی بنیں گے اور ایسا ریلیف کب دیا جائے گا، جوڈیشری کی تاریخ میں آج کا دن ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم آئندہ دنوں میں اور زیادہ پیچیدگیاں دیکھ رہی ہے، اس فیصلے کے خلاف ریویو میں جانا چاہیے، ہماری سیاسی پارٹیوں کے درمیان ابھی کوئی مشورہ نہیں ہوا، یہ فیصلہ آئین وقانون کی رو سے صحیح نہیں ہے، پی ٹی آئی ایک پاپولر جماعت ہے اس کو بنیاد بنایا گیا، آئین میں پاپولر کا خانہ ڈالا جانا چاہیے۔