اسلام آباد: (دنیانیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سب جیل بنی گالا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور میڈیکل چیک اپ کیلئے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے درخواست دائر کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہر ملا کر دیا گیا، انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، سب جیل میں زیادہ تر مرد اہلکاروں کی تعیناتی اور صرف ایک خاتون اہلکار کی تعیناتی کی گئی ہے، سب جیل میں مرد اہلکاروں کی اکثریت بشریٰ بی بی کے لیے ذہنی اذیت کا باعث ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے کمرے میں آڈیو بگز اور خفیہ کیمرے نصب کیے گئے ہیں جو ان کی پرائیویسی کے خلاف ہے، بشریٰ بی بی سے اہل خانہ اور وکلا کی ملاقات کا دورانیہ بھی صرف 10 منٹ رکھا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اہل خانہ اور وکلا کو ملاقات کے لیے 30 سے 40 منٹ انتظار کرایا جاتا ہے، بشریٰ بی بی کو دیے گئے کھانے سے گلے اور منہ میں شدید جلن کا سامنا رہتا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی سمجھتی ہیں کہ ان کو کھانے میں کسی قسم کا تیزاب ملا کر دیا جاتا ہے ، بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بھی دائر کی ہے کیونکہ وہ بنی گالا میں خود کو محفوظ تصور نہیں کرتیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت فریقین کو آئین پاکستان کے تحت بشریٰ بی بی کو حاصل بنیادی حقوق کی پاسداری کا حکم دے، عدالت بشریٰ بی بی کا شوکت خانم یا کسی اور نجی ادارے کے ڈاکٹروں سے طبی معائنہ کرانے کے احکامات دے۔
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات پنجاب، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔