عدت نکاح کیس: بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ملتوی

Published On 15 April,2024 10:13 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے معاون وکیل پیش ہوئے۔

معاون وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سینئر کونسل راستے میں ہیں، 10 بجے تک ان کا انتظار کر لیں۔

جج شاہ رخ ارجمند نے معاون وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ میں اپیل کنندہ کی طرف سے پیش ہوا ہوں۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے استفسار کیا کہ شکایت کنندہ کی طرف سے کون آیا ہے؟

اس موقع پر شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش نہ ہوئے جس پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ دیکھ لیتے ہیں کہ کوئی پیش نہ ہوا تو آج فیصلہ کروں گا۔

خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی کی طرف سے جونیئر وکیل پیش ہوئے جنہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ رضوان عباسی ابھی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، اپیلوں پر سماعت کیلئے عدالت ساڑھے 11 بجے کا وقت رکھ لیں۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ میں نے وارننگ دی ہوئی ہے، رضوان عباسی آج نہ آئے تو فیصلہ کر دوں گا۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت میں ساڑھے گیارہ بجے تک کا وقفہ کر دیا۔

سماعت دوبارہ شروع، خاور مانیکا کے وکیل پیش نہ ہوئے

وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل عدالت پیش ہوئے، ان کے علاوہ نئے تعینات پراسیکیوٹر عدنان علی بھی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے، پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب، خالد خورشید بھی عدالت پہنچ گئے۔

سماعت میں وقفے کے بعد بھی شکایت کنندہ خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش نہ ہوئے، رضوان عباسی کے معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ رضوان عباسی سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، 1 بجے پیش ہوں گے۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ معلوم ہے ناں اگر رضوان عباسی پیش نہ ہوئے تو فیصلہ کر دوں گا۔

اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عید گزر گئی ہے، سپریم کورٹ میں ہمارے بھی کیسز ہوتے ہیں۔

بعد ازاں جج نے کہا کہ ایک بجے تک انتظار کر لیتے ہیں، عدالتی اوقات میں نہیں آتے تو فیصلہ کر لوں گا، تقریباً ایک گھنٹہ ہی رہ گیا ہے، انتظار کر لیتے ہیں، اس پر بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل کا کہنا تھا کہ آج کی کارروائی کورٹ کے آرڈر کا حصہ بنا لیں۔

عدالت نے عدت نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر سماعت میں ایک بجے تک وقفہ کردیا۔

سماعت کا دوبارہ آغاز

وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر سابق سینیٹر اعظم سواتی، سیکرٹری جنرل عمر ایوب کمرہ عدالت میں موجود تھے، سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید سابق اور سینیٹر فیصل جاوید بھی کمرہ عدالت میں سماعت سن رہے تھے۔

خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر بانی پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا، خاور مانیکا کی شکایت پر 496 اور 496 بی کے دفعات شامل کئے گئے تھے، ٹرائل کورٹ نے 496 بی کے دفعہ کو حذف کر کے 496 کے تحت سزا سنائی تھی، دونوں ملزمان نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

وکیل رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا، ان کا کہنا تھا کہ 1989 میں خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کی شادی ہوئی، دونوں خوشحال زندگی گزار رہے تھے اور بیچ میں بانی پی ٹی آئی داخل ہوگئے۔

خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے ٹرائل کورٹ کا مکمل فیصلہ عدالت کے سامنے پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ میں اپنے دلائل کا آغاز کروں گا مگر یہ دلائل آج مکمل نہیں ہوسکتے، انہوں نے استدعا کی کہ دلائل کیلئے مئی کے پہلے ہفتے تک سماعت ملتوی کی جائے۔

بعد ازاں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کر دی، اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ دلائل شروع کریں۔

شکایت کنندہ کے وکیل رضوان عباسی نے ایک بار پھر ٹرائل کورٹ کے تفصیلی فیصلے کو پڑھنا شروع کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سی آر پی سی میں 496 کیا ہے اسی پر دلائل دوں گا، کچھ چیزیں حقائق کے برعکس بتائی گئی ہیں، اس کیس میں کچھ چیزوں کیلئے میں بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لوں گا۔

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی: وکیل خاور مانیکا
رضوان عباسی نے بتایا کہ اس کیس میں دو بڑے اہم گواہان کے بیانات موجود ہیں، کیس کے اہم گواہان کے مطابق عدت کے دوران نکاح کیا گیا، نکاح خواں نے دونوں سے نکاح کے تمام تر تقاضے مکمل ہونے کا پوچھا تھا۔

جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نکاح سے متعلق مواد کیلئے بانی پی ٹی آئی سے بھی پوچھا گیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے ہی نکاح خواں کو دوبارہ نکاح کیلئے کہا تھا، شواہد موجود ہیں کہ دونوں عدت میں نکاح سے متعلق آگاہ تھے۔

وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے وکلا شواہد کو جھٹلا نہیں سکتے،دونوں کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، خاورمانیکا کے بچوں سے بھی حقوق چھین لیے گئے، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی تو آپس میں شادی ہی غیر قانونی ہے، دورانِ عدت شادی کی تو کوئی اہمیت ہی نہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ یکم جنوری 2018 کو ہونے والے نکاح کو ثابت کیا کہ شادی غیر قانونی تھی، عدت کے دوران باطل نکاح کو بھی غیر قانونی نکاح تسلیم کیا جائے گا، میڈیکل سائنس کے مطابق حیض کی کم سے کم مدت 21 اور زیادہ سے زیادہ 350 دن ہے، اسلامی قانون کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن ہے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیا جس کی اہمیت نہیں ہے۔

راجہ رضوان عباسی کے دلائل پر سلمان اکرم راجا برہم ہوگئے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹرائل کورٹ میں بھی یہی دلائل دیئے تھے۔

اس پر جج شاہ رخ ارجمند نے وکیل رضوان عباسی سے دریافت کیا کہ آپ کو کتنا وقت چاہیے دلائل مکمل کرنے میں؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ مجھے دلائل مکمل کرنے میں 4 سے 5 گھنٹے لگیں گے۔

اس پر سلمان اکرم راجا نے پوچھا کہ 4 سے 5 گھنٹے؟ انہوں نے کیا پہلے دلائل نہیں دیئے؟

بعد ازاں وکیل رضوان عباسی نے مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے سوال اٹھایا کہ مئی کیوں؟ کل تک سماعت ملتوی کریں، یہ دلائل دہرا رہے ہیں، کیس میں رہ کیا گیا ہے؟ گائنا کالوجی پر انسائیکلوپیڈیا کھولا ہوا ہے۔

وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ مجھے ابھی شواہد پڑھنے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ تین گواہ ہیں، کوئی وقت نہیں لگے گا، ڈھائی صفحات سے زیادہ بیان نہیں، دو بار تاخیر کی کامیاب ہوئے، اب نہیں ہونے دیں گے۔

اس پر وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ میرے کیسز رکے ہوئے ہیں، ٹرائل کیسز ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں کوئی فارغ نہیں، ہمارے بھی سپریم کورٹ، ہائیکورٹ میں کیسز ہیں، دو دنوں میں ڈھائی ڈھائی گھنٹہ سماعت کرتے ہیں اور ختم کرتے ہیں، وکیل رضوان عباسی کا مقصد تاخیری حربے استعمال کرنا ہے، گزشتہ دو سماعتوں پر نہیں آئے، آج کہہ رہے ہیں دو ہفتے مزید ملتوی کر دیں۔

اس پر وکیل رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ دوران عدت نکاح کو عام کیس سمجھا جائے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے استفسار کیا کہ یہ عام کیس ہے؟ ٹرائل جتنا تیزی سے چلا ہے وہ عام ہے؟ دو دن سول جج صبح اڈیالہ جیل داخل ہوئے اور رات کو نکلے، سسٹم کو استعمال کیا گیا، اسے مزید استعمال نہ ہونے دیا جائے، انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ کل نہیں تو پرسوں تک سماعت ملتوی کر دیں۔

اس موقع پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ ہفتے تک سماعت ملتوی کر دیتے ہیں۔

بشریٰ بی بی وکیل عثمان گِل نے بتایا کہ ہائی کورٹ فیصلے کے مطابق سماعت کل تک ملتوی ہونی چاہیے، وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ ابھی تو ابتدائی دلائل دیئے ہیں۔

سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ کل میں نے بھی ایک قتل کا کیس سننا ہے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ کیا 25 اپریل تک کر دیں ملتوی؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے، 25 اپریل تک سماعت ملتوی کر دیں۔

اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی؟ 15 دن سماعت ملتوی کے مانگے، آپ نے 10 دن سماعت آگے کر دی۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ کوشش کریں رات گئے تک آپ اپنے دلائل مکمل کریں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا کا کہنا تھا کہ ہم رات گئے تک اعلیٰ عدلیہ میں تو دلائل دیتے رہے ہیں، آج کیوں نہیں کر سکتے؟ وکیل رضوان عباسی آج ہی رات گئے تک دلائل مکمل کریں۔

وکیل عثمان گِل نے استدعا کی کہ ابھی تو عدالتی اوقات ختم ہونے میں وقت ہے، دلائل سنے جائیں۔

بعد ازاں رضوان عباسی سیشن عدالت سے واپس روانہ ہوگئے، اس پر سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ابھی تو تاریخ نہیں دی، رضوان عباسی بھاگ کیسے گئے؟ کیا ہو رہا ہے یہ، قانون کو نافذ کریں، بغیر اجازت عدالت سے چلے گئے ہیں، رضوان عباسی بھاگ گئے، ان پر تو توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے، رضوان عباسی کو اتنا اعتماد ہے کہ ان کی استدعا منظور کر لی جائے گی؟

سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ وہ ساتھ کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے اور عدالت پیش نہیں ہوئے، ہم رضوان عباسی کے رویے پر بہت ہی زیادہ رنجیدہ ہیں۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی کہ رضوان عباسی کو کامیاب نہ ہونے دیں۔

اس موقع پر جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیئے کہ رضوان عباسی مئی تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر رہے تھے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وہ تو جون بھی کہہ سکتے ہیں، کسی بھی دن اسی ہفتے کی رکھ لیں۔

جج کا کہنا تھا کہ چھٹیوں کی وجہ سے کیسز لگے ہوئے، سیشن عدالت کا پورا ہفتہ مصروف ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔