پشاور: (دنیا نیوز) پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس اوقاف ہال پشاور میں شروع ہو گیا۔
رویت ہلال کمیٹی اجلاس کی صدارت چیئرمین عبدالخبیر آزاد کر رہے ہیں، اجلاس میں ڈاکٹر قبلہ آیار، مفتی علی اصغر، مفتی فیصل احمد، ڈاکٹر محمد حسین اکبر، مولانا یاسین ظفر، عبدالمالک بروہی اور دیگر ممبران شرکت کر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالخبیرآزاد نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے چاند کو دیکھنے کے لیے اجلاس جاری ہے، بغیر تصدیق کے کوئی بھی خبر نہ چلائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ چاند دیکھنے کی شہادت زونل اور مرکزی کمیٹی کو دی جائے، حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کرے گی۔
ماہرین کے مطابق ملک میں آج چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے اور پاکستان میں پہلا روزہ کل منگل کو ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر سمیت خلیجی ممالک میں آج پہلا روزہ
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رمضان کے چاند کی پیدائش پاکستانی وقت کے مطابق 10 مارچ دوپہر 2 بجے ہو چکی ہے، 11 مارچ کو غروب آفتاب کے بعد چاند کی عمر لگ بھگ 29 گھنٹے ہو گی اور 74 منٹ تک افق پر دیکھا جا سکے گا، چاند پیدائش کے چودہ دن اور کچھ گھنٹوں بعد پورے جوبن پر ہوتا ہے، اس کے بعد چاند کی واپسی کا عمل مکمل ہو جاتا ہے اور نئے چاند کی پیدائش ہو جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کھلی آنکھ سے چاند دیکھنے کیلئے اس کی کم از کم عمر 26 گھنٹے اور افقی زاویہ 8 سے 10 اعشاریہ 5 ڈگری ہونا چاہیے، چاند کا سرکل مکمل ہونے کیلئے 29 دن اور کچھ گھنٹوں کا عمل دخل ہوتا ہے، انہی اضافی گھنٹوں کے باعث چاند کبھی 29 اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے۔
ماہر فلکیات پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ اپنی پیدائش کے بعد چاند اپنے مدار میں آگے کی طرف سفر شروع کرتا ہے جس کے بعد زمین سے دیکھنے پر سورج اور چاند کے درمیان فرق زاویہ بڑھنے لگتا ہے جیسے جیسے یہ زاویہ زیرو ڈگری سے بڑھنے لگتا ہے تو یہ ہلال کی شکل اختیار کرنا شروع کر دیتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اقبال نے مزید کہا ہے کہ چونکہ چاند کا مدار گول کے بجائے بیضوی ہے اسی وجہ سے سال کے مختلف حصوں میں اس کی رفتار مختلف ہوتی رہتی ہے، اسی لئے یہ زاویہ بھی مختلف شرح سے ہی آگے بڑھتا ہے، اسلامی مہینے کی 29 تاریخ کو چاند باریک ہونے کی وجہ سے نظر آنے کے امکانات کم ہوتے ہیں جبکہ 30 تاریخ کو چاند چوڑائی میں زیادہ ہونے کی وجہ سے بآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔