اسلام آباد: (دنیا نیوز) انسداد دہشت گردی عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
چودھری پرویز الہٰی کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت اے ٹی سی جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے کی۔
پرویز الہٰی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پیش کیا گیا، ان کی جانب سے وکلاء سردار عبدالرازق اور علی بخاری بھی پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر پولیس نے پرویز الہٰی کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
وکیل عبدالرازق نے اپنے دلائل میں کہا کہ 2 دن پہلے اس کیس میں پرویزالہٰی کا نام سامنے آیا، ان کے خلاف جاری ایم پی او ہائی کورٹ نے معطل کردیا تھا۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ یہ مقدمہ مارچ میں درج ہوا تب پرویز الہٰی پی ٹی آئی کا حصہ نہیں تھے جبکہ انہوں نے اپریل میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور جون سے میرے موکل کیسز بھگت رہے ہیں۔
وکیل سردارعبد الرازق نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا، عدالت کا حکم ہر اینگل کو کور کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم پی اومیں گرفتاری سے لاہور ہائی کورٹ نے روک دیا تھا، عدالت نے پولیس کو حکم دیا پرویز الہٰی کو گھر تک پہنچائیں اور جب پولیس گھر لےکر جا رہی تھی تو اسلام آباد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز قسم کا کیس ہے جس بنیاد پر گرفتار کیا گیا اس کا کوئی ثبوت موجود نہیں، 6 ماہ بعد سابق وزیر اعلیٰ کو کیسے نامعلوم مقدمے میں ڈال سکتے ہیں، البتہ کیس میں نامزد کی ضمانتیں کنفرم ہوچکی ہیں۔
پرویز الہٰی کے وکیل سردار عبدالرازق کے دلائل ختم ہونے کے بعد بابر اعوان نے دلائل دیئے۔
وکیل بابر اعوان نے مختلف قانونی حوالے دینا شروع کرتے ہوئے کیس کی ایف آئی آر پڑھی اور کہا کہ پرویز الہٰی کے خلاف کیا ثبوت ہے کہ یہ دہشت گرد ہیں، پراسیکیوشن نے اب تک کیا ثبوت دیا۔
وکیل بابر اعوان نے پرویز الہٰی کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی۔
بعد ازاں عدالت نے پرویز الہٰی کو 14 روز کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، بابر اعوان کی استدعا پر عدالت نے بہتری سہولیات کی فراہمی کے لئے پولیس کو پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل میں رکھنے کی ہدایت کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے 11 ستمبر کے لئے پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر پولیس کو نوٹس جاری کردئیے۔