اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا۔
سولر ٹیوب ویلز کے حوالے سے کنونشن سینٹر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ زراعت کے ذریعے پاکستان میں خوشحالی آسکتی ہے، حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلے سولر ٹیوب ویلز کا منصوبہ شروع کیا، ملک کو سستی بجلی کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سستی بجلی کے بغیر صنعت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، زراعت معاشی ترقی کا اہم ترین جزو ہے، 15 ماہ میں بدقسمتی سے ملک میں سیاسی افراتفری کا سامنا تھا، تین دن پہلے جلسے میں ڈیفالٹ کا مقصد سمجھایا تھا، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو عوام مشکلات سے دو چار ہوتے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے منصب سنبھالتے ہی ہمیں آگے بڑھنے کا پروگرام دیا: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو ایسی صورتحال کا سامنا تھا جس کا اندازہ ہی نہیں تھا، اگر آئی ایم ایف پروگرام نہ ہوتا تو پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جاتا، اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو ادویات کی تلاش میں لوگ مارے مارے پھر رہے ہوتے، اگر ملک ڈیفالٹ کر جاتا تو حالات بہت خراب ہوتے، سری لنکا والی صورتحال ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 50 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے، کسان کو بجلی پر سبسڈی دی تو آئی ایم ایف نے روک دیا، آئی ایم ایف نے چابیاں لگا دیں کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، شمسی توانائی کا راستہ ہمارے پاس ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مہنگی ترین بجلی تیل سے پیدا ہوتی ہے، سولر پر ایک دھیلا نہیں لگنا، سورج کی مفت شعاعوں سے بنے گی، نوازشریف دور میں اندھیرے ختم ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 16 ماہ میں مجھ پر جتنی تنقید ہوئی کبھی اس کا گلہ نہیں کیا: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہم اپنی مدت پوری کر رہے ہیں، آج صدر پاکستان کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دوں گا، اسمبلی کی تحلیل کے بعد پھر نگران حکومت آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی پر منتقلی ایک انقلابی قدم ہے، کسی پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا، سیاسی قیادت کو بہت پہلے یہ فیصلے کرنے چاہئیں تھے، دیامر بھاشا ڈیم پر 14 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، دیامر بھاشا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ہوگا، ڈیم کے پانی سے 4 ہزار میگا واٹ بجلی بھی بنے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کی بنیاد نوازشریف نے رکھی تھی، ڈیم نہ بننا یہ سیاسی و ملٹری ڈکٹیٹر کی اجتماعی ناکامی ہے، تھر میں کوئلے کے سب سے بڑے ذخائر جس کو 75 سال نظر انداز کیا گیا، نوازشریف دورمیں تھر کے کوئلے سے بجلی بننا شروع ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلتھ انشورنش کارڈ، پاکستان کوڈ، ڈیجیٹل ریپازٹری آف فیڈرل لاز موبائل ایپ کا اجراء
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومتوں سے اتنی سنگین غفلت کیوں ہوئی، تھر کا کوئلہ تو اپنے ملک کا تھا، اربوں ڈالر کا تیل باہر سے منگوایا گیا، یہ ہے وہ غفلت، جس وجہ سے ہم بیرون ملک قرض مانگتے ہیں، قرضوں سے ایک دن جان چھڑائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو سستی بجلی کی اشد ضرورت ہے، کسانوں کے لیے زرعی سولر ٹیوب ویلز منصوبے سے اہم کوئی منصوبہ نہیں، اسلام آباد میں سولر ٹیوب ویلز کے لیے وفاق دو تہائی اور ایک تہائی کسان ادا کرے گا جبکہ صوبوں میں ایک تہائی وفاق، ایک تہائی صوبہ اور ایک تہائی قیمت کسان ادا کرے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 23 ستمبر کو 72 سال کا ہو جاؤں گا، خواہش ہے پاکستان قائداعظم کے راستے پر چل پڑے جس کے لیے قربانیاں دی تھیں، قائداعظم کا خواب آج تک کیوں نہیں پورا ہوا؟ یہ وہ قائد کا پاکستان نہیں جس میں اشرافیہ مہنگا علاج کراتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام جسے بھی مینڈیٹ دے کشکول توڑ کر پاکستان کو عظیم بنانا ہوگا، اگر اللہ نے نوازشریف کو موقع دیا تو نوازشریف کی لیڈرشپ میں زرعی انقلاب لائیں گے، قرض سے جان چھڑائیں گے۔