اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ خود انحصاری کی پالیسی کو اپنا کر معیشت کی بحالی کے لیے ٹھوس اصلاحات لانا ہوں گی، وقت آگیا ہے کہ ہم آئندہ بیرونی قرضوں کےعمل کو ترک کر دیں۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے زیر صدارت انٹرنیشنل پارٹنرز سپورٹ گروپ کا تیسرا اجلاس ہوا، پارٹنر سپورٹ گروپ کی تشکیل پاکستان میں 2022ء کے تاریخی سیلاب کے تناظر میں کی گئی، اجلاس کو 9 جنوری کو جنیوا میں منعقد ہونے والی ریزیلئنٹ پاکستان کانفرنس کے تناظر میں سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی و تعمیر نو پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک دیوالیہ ہوتا تو قیامت تک میرے ماتھے پر کالا دھبہ، قبر پر کتبہ لگ جاتا: وزیراعظم
سیلاب سے متعلق انٹرنیشنل پارٹنرز سپورٹ گروپ کے تیسرے اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجےمیں بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین تباہ حال گھروں میں واپس نہیں جا سکے، محدود وسائل کے پیش نظر پاکستان کے لیے عالمی امداد کے بغیر سیلاب متاثرین کی بحالی ممکن نہ تھی، عالمی برادری کی جانب سے جنیوا کانفرنس کا انعقاد خوش آئند تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دوست ملکوں کی جانب سے امداد کے اعلان پر انتہائی مشکور ہیں، متاثرین کی بحالی کے لیے امداد انتہائی شفاف طریقے سے استعمال کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کا کامیاب سٹینڈ بائے معاہدہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ: الیکشن ایکٹ میں ترامیم سامنے آ گئیں
شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول بنانا ہو گا، ہمیں قرضوں کی نہیں منافع بخش سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پاکستان زراعت کے حوالے سے بے پناہ وسائل کا حامل ملک ہے، پاکستان میں سبز انقلاب لانے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ منتخب حکومت کو معیشت کی بحالی کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔
شہباز شریف نے ہدایت کی کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی و تعمیر نو کے منصوبوں میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دی جائے، ہر منصوبے میں تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات 10 سال بھی نہ ہوں تو کوئی بات نہیں: اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض
انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں بر وقت امداد اور بحالی کیلئے بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک کے شکر گزار ہیں، ڈونرز کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا ایک ایک پیسہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیرِ نو اور بحالی میں خرچ ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرے گا، نگران حکومت اور الیکشن کے بعد منتخب حکومت اس معاہدے پر عمل کرنے کی پابند ہو گی۔
اجلاس میں یو این ڈی پی، عالمی بینک، یورپی یونین، اے ڈی بی، آئی ایم ایف، یو ایس ایڈ کے نمائندوں نے شرکت کی، امریکہ، سعودی عرب، ترکیہ، چین، کینیڈا، قطر، متحدہ عرب امارات، جاپان، جنوبی کوریا، جرمنی، آذربائیجان، اٹلی، ناروے کے سفراء اور نمائندگان کے علاوہ متعلقہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی حکومت میں سی پیک متاثر اور سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا: احسن اقبال
اجلاس میں شرکا کو بریفنگ دی گئی کہ، کلائمیٹ ریزیلئنٹ پاکستان کانفرنس کے پلیجز میں 30 جون 2023ء تک 657.5 ملین ڈالر موصول ہونے کا تخمینہ تھا، ان منصوبوں کیلئے ڈونرز اور دوست ممالک سے 715 ملین ڈالر کی رقم موصول ہوئی۔
2023-24ء میں 913.5 ملین ڈالر ڈونر سپورٹ کے تحت سیلاب متاثرہ علاقوں منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے، سیلاب سے بچاؤ اور متاثرین کی بحالی کیلئے 19 منصوبے بنائے گئے ہیں، منصوبوں میں 8 سندھ، 7 بلوچستان، 3 خیبر پختونخوا جبکہ ایک پورے پاکستان کیلئے ہے۔
شرکا کو بتایا گیا کہ امدادی کاموں میں ملنے والی رقم کا 64 فیصد سندھ میں خرچ کیا جا رہا ہے، فور-آر ایف کے تحت تعمیر نو کیلئے 16.2 ارب کا تخمینہ لگایا گیا تھا، 8.15 ارب ڈالر وفاقی و صوبائی حکومتیں پی ایس ڈی پی اور اے ڈی پی کے ذریعے فنڈ کر رہی ہیں، اتنی ہی رقم دوست ممالک اور بین الاقوامی ادارے فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے جی ڈی اے نے ایم کیو ایم کی حمایت کا اعلان کر دیا
ریزیڈنٹ کوآرڈی نیٹر یو این ڈی پی سیمیول رزک نے کہا کہ پاکستان میں آئے تباہ کن سیلاب کو ایک سال پورا ہونے کو ہے، ازسر نو بحالی کے کاموں پر تمام شراکت داروں کی موجودگی خوش آئند ہے۔
سیمیول رزک نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی تمام شراکت داروں کے تعاون سے ہی ممکن ہے، یو این ڈی پی بین الاقوامی پارٹنر سپورٹ گروپ کے سیکرٹریٹ کے طور پر کردار ادا کرتا رہے گا۔