اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے میاں نجم الثاقب کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکم امتناع میں 16 اگست تک توسیع کر دی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 3 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی، اٹارنی جنرل 4 ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائیں، اٹارنی جنرل رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کے وکیل اور عدالتی معاونین کو بھی فراہم کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالتی معاونین تحریری معروضات داخل کرانا چاہیں تو آئندہ تاریخ سماعت سے قبل جمع کراسکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ عدالت کی 2 سوالات پر معاونت کریں گے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کے مطابق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا قیام سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، اٹارنی جنرل کے مطابق 3 عدالتی سوالات سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں بھی زیر غور آ سکتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ایسا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا کہ عدالتی سوالات سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے، اگر سپریم کورٹ سوالات فریم کر کے اس پر کوئی فیصلہ جاری کرتی ہے تو یہ عدالت اس کی پابند ہو گی۔
حکمنامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ کوئی سوالات فراہم نہیں کرتی تو اس عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ کے لیے معاون ہو گا، آڈیو لیکس کیس کی مزید سماعت 16 اگست کو ہو گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سوالات
عدالت نے پوچھ رکھا ہے کہ کیا آئین اور قانون میں شہریوں کی گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے؟ اگر گفتگو ریکارڈ کرنے کی اجازت ہے تو یہ کون سی ایجنسی یا اتھارٹی کس میکنزم کے تحت کرتی ہے؟
عدالت نے یہ بھی پوچھ رکھا ہے کہ ریکارڈ آڈیو گفتگو لیک ہونے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟ کیا شہریوں کی آڈیو لیک معاملے پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو تحقیقات کا اختیار ہے؟