کراچی: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 2023-24 کا 2247 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا، تنخواہوں میں 35 فیصد تک اور پنشن میں 17.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جب کہ کم از کم اجرت 35550 روپے مقرر کردی گئی۔
سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر خزانہ اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں سندھ کا نئے مالی سال کا فنانس بل پیش کیا گیا جس کی سندھ کابینہ نے باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا، سندھ حکومت کا مالی سال 24-2023 کا بجٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ پیش کیا، انہوں نے کہا کہ میں 59 واں بجٹ پیش کر رہا ہوں، یہ میری 12 ویں بجٹ تقریر ہے، سیلاب کے باوجود اچھا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) June 10, 2023
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کیلئے ترقیاتی اخراجات کی مد میں 689.603 ارب روپے تجویز کئے گئے، صوبائی اے ڈی پی کیلئے 380.5 ارب، ضلعی اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، بیرونی معاونت کے منصوبوں کیلئے 266.691 ارب روپے اور وفاقی PSDP کیلئے 22.412 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں، بارش اور سیلاب متاثرین کیلئے 160 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ مالی سال 24-2023 کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5248 منصوبوں پر مشتمل ہیں، مالی سال 24-2023 کیلئے 3311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے مختص ہیں، مالی سال 24-2023 کیلئے 88.273 ارب روپے کے 1937 نئے منصوبے شامل ہیں، ہماری توجہ جاری سکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، آئندہ سال کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 34.69 ارب، شعبہ صحت کی ترقیاتی سکیموں کیلئے 19.739 ارب روپے مختص کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11.517 ارب روپے رکھے گئے ہیں، شعبہ آبپاشی میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 25 ارب روپے مختص کئے گئے، بلدیات اور ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ کے تحت منصوبوں کیلئے 62.5 ارب روپے کی بڑی رقم مختص کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور دیہی ترقی کے منصوبوں کیلئے 24.35 ارب روپے دستیاب ہوں گے، ورکس اینڈ سروسز کے تحت سرکاری عمارات اور سڑکوں کیلئے ترقیاتی اخراجات کیلئے 89.05 ارب روپے میسر ہونگے۔
سیلاب متاثرین
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ قدرتی آفات، سیلاب کے باعث 100 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے، صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 87 ارب روپے سیلاب کی بحالی کیلئے دیئے گئے، سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیرات کو پورا کرنے کیلئے بڑا مالیاتی خلاء موجود ہے، جنیوا کانفرنس کے بعد سندھ حکومت نے کراچی میں سیلاب متاثرین کی بحالی پر کانفرنس کا انعقاد کیا تھا، سندھ ڈونر کانفرنس میں سرمایہ کاروں کو انفرا اسٹرکچر کی بحالی کیلئے سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی گئی، سیلاب کے باعث 2.36 ملین مکانات تباہ ہوگئے، 12.36 ملین لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے بروقت جارحانہ اقدامات اٹھائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے مطابق 4.4 ملین ایکڑ زرعی زمین تباہ ہوگئی، 117.3 ملین ڈالر کے 4 لاکھ 36 لاکھ 435 مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے، صوبے کا 60 فیصد سڑکوں کا نیٹ ورک شدید متاثر ہوا۔
ترقیاتی اخراجات
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے صوبائی ترقیاتی اخراجات 5 ہزار 248 منصوبوں پر مشتمل ہے، تین ہزار 311 جاری منصوبوں کی مد میں 291.727 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ 1937 نئے منصوبوں کیلئے بھی 88.273 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ہماری توجہ جاری سکیموں کی تکمیل پر ہے جس کیلئے بجٹ کا 80 فیصد مختص کیا گیا ہے، صوبائی ٹیکس وصولی وفاقی منتقلی اور صوبائی محصولات کا مجموعہ ہیں، ہمارے وسائل کا بڑا حصہ سندھ وفاقی منتقلی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، این ایف سی کی مد میں براہ راست منتقلی صوبوں سے شیئرنگ فارمولے کے تحت تقسیم کی جاتی ہیں۔
شعبہ تعلیم
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کئے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے، رواں سال محکمہ تعلیم ایک بھرتیوں کا سال رہا ہے، آئی بی اے کے تحت 58 ہزار پرائمری و مڈل سکول ٹیچرز بھرتی کئے گئے، تمام اساتذہ کو تعیناتی سے قبل تربیت، شرح کی پالیسی کے تحت سکولوں میں مقرر کیا گیا، شعبہ تعلیم کو مزید مضبوط بنانے کیلئے 2 ہزار 582 اساتذہ کی آسامیاں پیدا کی گئیں، نئے بھرتی کئے گئے اساتذہ کو گریڈ 9 سے 14 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 27 پرائمری سکولوں کو مڈل سکول اور مڈل سکولوں کو سیکنڈری سکول کا درجہ دیا گیا، 150 سکولوں کو ہائر سیکنڈری سکولوں میں اپ گریڈ کیا جائے گا، 846 ملین روپے کی لاگت سے 892 نئی ملازمتوں کی منظوری دی جائے گی، سندھ بھر کے کالجز کیلئے 26.78 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، 400 ملین روپے فرنیچر اینڈ فکسچر، 425 ملین روپے کالجز عمارات کی مرمت کیلئے رکھے گئے ہیں جبکہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1500 لیکچرارز بھی بھرتی کئے جائیں گے، آئندہ مالی سال کیلئے 23 نئے کالجز قائم کئے جائیں گے، جس سے 445 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی، 403 ملین روپے کی لاگت سے سامان خریدا جائے گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کیلئے 987.8 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، یونیورسٹیز کی گرانٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے، سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے بجٹ کو 15.60 ارب روپے کردیا گیا ہے، سندھ حکومت نے ایس ای ایف کے تحت ایکسیلریٹڈ ڈیجیٹل لرننگ پروگرام متعارف کرایا ہے، مذکورہ پروگرام سے سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی آئے گی، صوبہ بھر میں 125 مائیکرو سکولز قائم کئے جائیں گے، ان سکولز میں 12 ہزار 500 طلبہ کو تربیت فراہم کی جائے گی۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ صوبہ بھر میں مفت کتب کی تقسیم کیلئے 2.53 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کیلئے وظیفے دیئے جائیں گے، اس کی مد میں 800 ملین، خصوصی بچوں کیلئے 140 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، انہوں نے بتایا کہ تبادلہ شدہ سکولوں کی بحالی کیلئے 30 کروڑ روپے، یورپی یونین کے منصوبے کے سالانہ 2.161 ارب روپے بجٹ کو 4.114 ارب روپے کر دیا گیا ہے، وفاقی حکومت کے 5125 اساتذہ کو سالانہ 1.537 ارب روپے تنخواہوں کیلئے مختص کئے ہیں، تجویز شدہ اداروں سے موصول تعلیمی اثاثوں کیلئے 1.605 ارب روپے رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پبلک سکول گرانٹ کو 140 ملین روپے سے بڑھا کر 400 ملین روپے کر دیا گیا ہے، پبلک سکولز کی مرمت کیلئے 5 ارب روپے اور پبلک کالجز کی مرمت کیلئے 425 ملین روپے رکھے گئے ہیں، اسٹیوٹا کیلئے سالانہ گرانٹ 2 ارب روپے اور بینظیر بھٹو شہید ہیومن ریسورسز اینڈ ریسرچ ڈویلپمنٹ بورڈ کیلئے 1.250 ارب روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔
پسماندہ طبقات، انسانی حقوق
بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئے آئندہ سال 100 ملین روپے، صوبائی محتسب کے 3 علاقائی اور 2 کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے اور بڑھتی آبادی کے مسائل کیلئے آئندہ مالی سال میں 823ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
کھیل و امور نوجوانان
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کھیلوں اور تفریح کو صحت مند سرگرمیاں سمجھتی ہے، خوش قسمتی سے ہماری بڑی آبادی کا تعلق نوجوانوں پر مشتمل ہے، محکمہ کھیل اور امور نوجوانان کیلئے 1.83 ارب روپے مختص کئے ہیں۔
امن و امان کا قیام
مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے کے مقابلے میں موجودہ بجٹ میں مزید 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، امن و امان کی سٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پریزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں، محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین اور سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں، سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کو محفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جا رہا ہے، پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے، پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے رکھے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے سپیشل برانچ کیلئے اور محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئے 868.684 ملین روپے مختص کئے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے، آئندہ سال 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ رسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا، دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ نے کہا کہ سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹری کیلئے 134.50 ملین روپے، لاء اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھے گئے، آئندہ مالی سال میں اس کو بڑھا کر 22.02 ارب روپے کر دیا گیا، سرکٹ کورٹ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے، سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ اٹارنی، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
اقلیتی برادری
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ محکمہ مذہبی ہم آہنگی کیلئے آئندہ سال 1.52 ارب روپے، پاکستان ہندو کونسل کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں ایک ارب روپے دینے کی تجویز اور آئندہ مالی سال اقلیتی برادری کی عبادت گاہوں و عمارات کیلئے 250 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
شعبہ زراعت
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچا، سیلاب سے قابل کاشت زمین اور کھڑی فصلیں زیر آب آگئیں، زراعت سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بیروزگار ہوگئی، سندھ کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، اسی کے پیش نظر کسانوں کو 1258 زرعی آلات 50 فیصد سبسڈی پر دیئے جائیں گے، 941 ریگولر اور سولر پاور ٹیوب ویل رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جائیں گے، 10 کولڈ سٹوریج یونٹ لگائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 10 ہزار 795 ایکڑ رقبہ کو بلڈوزر آپریشن کے تحت لایا جائے گا جبکہ تھرپارکر میں زیر زمین 25 سولر پمپ لگائے جائیں گے، 259 واٹر کورس ایکسٹینشن لائننگ کی تزئین و آرائش کی جائے گی، 50 فیصد واٹر کورسز کی اضافی لائننگ بحالی کے ذریعے کی جائے گی، 74 فارم میں ہائی ایفیشنسی ایگریکلچرل سسٹم کی تنصیب ہوگی، 5000 کچن گارڈن کٹس کی فراہمی اور 35 فارمرز فیلڈ سکولوں کی تعمیر ہوگی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے گندم کی کاشت کو ترغیب دیتے ہوئے گندم کی امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلو گرام مقرر کی، سندھ حکومت سٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے کیلئے 1.4 ملین میٹرک ٹن گندم خرید رہی ہے، رواں سال سندھ حکومت نے 23.3 ارب روپے گندم کے آٹے پر سبسڈی فراہم کی ، رمضان پیکج کے تحت 7.9 ملین خاندانوں کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے رقم دی گئی، رمضان پیکیج میں 7.9 ملین خاندانوں کو 15.8 ارب روپے سبسڈی کے طور پر فراہم کیے گئے ہیں، رواں سال حکومت سندھ نے آٹے کی مد میں سبسڈی پر 63 ارب روپے خرچ کئے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری اور اس سے متعلقہ سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 144.95 ارب روپے رکھے ہیں تاکہ کسانوں کو کم از کم امدادی قیمت 10 ہزار روپے فی 100 کلوگرام مل سکے، آئندہ مالی سال میں 29.925 ارب روپے بطور سود ادا کرے گی، موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز سندھ حکومت صوبے میں کھانے پینے کی اشیا چیکنگ کیلئے موبائل ٹیسٹنگ لیبارٹریز قائم کر رہی ہے، رواں مالی سال میں اس مقصد کیلئے 183.0 ملین روپے فراہم کیے گئے، آئندہ مالی سال یہ منصوبہ مکمل ہو جائے گا۔
ثقافتی ورثہ
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلئے بجٹ 6.5 ارب روپے سے بڑھا کر 7.5 ارب روپے کر دیا گیا ہے، سندھ میں 32.543 ملین روپے سے 7 پبلک لائبریریاں قائم کی جائیں گی، لائبریریاں لطیف آباد، پٹھورو، سجاول، قمبر، حیدرآباد، کوٹری اور عمرکوٹ ضلع میں قائم کی جائیں گی۔
تنخواہوں، پنشن میں اضافہ
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے گریڈ ایک سے 16 تک 35 فیصد جبکہ گریڈ 16 سے اوپر30 فیصد تنخواہ بڑھانے کا اعلان کیا، انہوں نے 17.5 فیصد پنشن بڑھانے کا بھی اعلان کیا، وزیراعلیٰ سندھ نے صوبہ میں کم سے کم تنخواہ 25 ہزار روپے کو 35 فیصد بڑھانے کا اعلان کیا اس طرح کم سے کم تنخواہ 35 ہزار 550 ہو جائے گی۔
ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن
انہوں نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا بجٹ رواں مالی سال کے 5.7 ارب روپے سے بڑھا کر آئندہ مالی سال میں 7.108 ارب روپے کیا جا رہا ہے، آئندہ مالی سال گاڑیوں کی ٹریکنگ اور مانیٹرنگ جیسے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، حفاظتی خصوصیات میں گاڑیوں کی رجسٹریشن، سمارٹ کارڈز اور نمبر پلیٹس کا منصوبہ ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کے ساتھ حکومت تا حکومت (G2G) معاہدہ کیا گیا، منصوبے کے تحت 2022 سے 2/3/ اور 4 وہیلر گاڑیوں کیلئے سکیورٹی والی نمبر پلیٹس کی فراہمی شروع کی گئی، آئندہ مالی سال کیلئے ہم نے مختلف منصوبوں کیلئے 2.23 ارب روپے مختص کیے ہیں جس میں 776.765 ملین روپے سکیورٹی فیچرز، رجسٹریشن، سمارٹ کارڈ پر خرچ ہونگے، 1.41 بلین روپے سکیورٹی فیچر، ریٹرو نمبر پلیٹس کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کے لیے 469.9 ارب روپے تجویز کیے ہیں، بورڈ آف ریونیو کے تحت ڈیوٹی کا ہدف 55.218 ارب روپے ہے۔
متفرق گرانٹس
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کراچی کے لیے مختلف گرانٹس مختص کی گئی ہیں جن میں 6619 ملین این آئی سی وی ڈی کے لئے، 4000 ملین انڈس ہسپتال کراچی، 4 ہزار ملین انڈس کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کے لئے جبکہ 3 ہزار 88 ملین سے زائد بے نظیر ٹراما سینٹر سول ہسپتال کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 1600 ملین چائلڈ فاؤنڈیشن کراچی، ایک ہزار ملین انفشناش ڈیزیز نیپا چورنگی، 290 ملین انٹرنیشنل سینٹر کیمیکل بالوجیوکل سائنس، 100 ملین اے این ایف میٹرک سینٹر کراچی، 100 ملین فاطمید فاؤنڈیشن، 100 ملین این آئی سی ایچ کراچی، 80 ملین ایل آر بی ٹی، 50 ملین کاشف اقبال فاؤنڈیشن کراچی، 40 ملین افضل میموریل تھیلیسیمیا سینٹر، 21 ملین عمر ثنا فاؤنڈیشن کراچی، 422 ملین ہاکی سٹیڈیم عبدالستار ایدھی کی تعمیر، 450 ملین آرٹس کونسل کراچی، سیف سٹی اتھارٹی کے لئے 200 ملین، 100 ملین کراچی ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی اور 50 ملین کراچی پریس کلب کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔