کراچی: (دنیا نیوز) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں شمولیت سے انکار پر عمران خان کی حکومت میں ہم پر جھوٹا کیس بنایا گیا۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ نیب کی عدالت سے واپس آ رہا ہوں، عمران خان کی حکومت میں مجھ پر جھوٹا کیس بنا، میرا دشمن بھی مجھ پر سوال نہیں اٹھا سکتا، عمران خان کی حکومت میں فرمائش ہوئی کی پی ٹی آئی میں ضم ہوجاؤ، انکار کیا تو نیب کیس بنا دیا گیا۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ آج جو اس ملک میں ہو رہا ہے، مجھے پاکستانی معاشرے پر حیرت ہے، اگر باپ بیٹی کیلئے رشتہ ڈھونڈے تو شریف النفس ڈھونڈے گا، اگر اس لڑکے میں کوکین کی لت ہو نشہ کرتا ہو یا حضرت لوت کی قوم والی عادت ہو تو وہ اپنی بیٹی کا رشتہ نہیں کرے گا لیکن اس ملک کیلئے اگر وزیراعظم لگانا ہو تو اس کردار کے آدمی کو وزیراعظم بنا دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ منافقت ہے ہمارے معاشرے کی، عمران خان انقلاب برپا کر رہے ہیں، لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سفر اس لئے ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ان کو یہ بتانا چاہتا ہوں یہ اپنے فائدے کیلئے کر رہے ہیں۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ 9 مئی کا دن ملکی تاریخ کا سیاہ باب ہے، عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان کو جلایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی توڑ پھوڑ کی تحریک ان کے ذاتی مفاد کیلئے ہے، چار سال حکومت میں رہنے کے باوجود یہ ایک کام نہیں گنوا سکتے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہمیں مردم شماری میں گننے کیلئے تیار نہیں، عمران خان سوشل میڈیا پر آواز نہیں اٹھا رہے، عافیہ صدیقی کئی برسوں سے قید ہیں کیا کبھی انہوں نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی، کراچی میں یہ بات عام ہوگئی ہے، اگر آپ کے پاس پنجاب کا ڈومیسائل ہے تو آپ کورکمانڈر کے گھر کو بھی آگ لگا سکتے ہیں اور جج بلا کر آپ کو کہے گا کہ کوئی بات نہیں بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کا ایک رول ہے، عراق شام میں دیکھ لیں کیا ہوا، اگر آرمی نہیں ہوئی تو کیا ہوگا، ہر گلی محلے میں لڑائی ہوگی، پاکستان آرمی ملک کی سلامتی کی علامت ہے، اگر یہ نہیں ہوئی تو ملک میں خانہ جنگی ہوگی، جو دشمن نہ کرسکا وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کر رہی ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے بہت غلط ہو رہا ہے، پتہ نہیں ہمیں دیکھ کر کبھی ججز صاحبان کو خوشی ہوگی، یکطرفہ ملک نہیں چل سکتا۔