اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا، خط کی کاپی اٹارنی جنرل اور رجسٹرار کے دفتر کو بھی ارسال کر دی گئی۔
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے لکھے گئے 5 صفحات پر مشتمل خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 79 سے 85 تک فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ کی منظوری کا اختیار ارکان قومی اسمبلی کو دیتے ہیں، ان آرٹیکلز کے پیش نظر میں نے آپ کو قومی اسمبلی ایوان کے تحفظات سے آگاہ کرنے کیلئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا، یہ تحفظات عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کے 14 اور 19 اپریل 2023 کے فیصلوں سے متعلق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا کام پنچایت لگانا نہیں، آئین کے مطابق فیصلے دینا ہے: وزیر اعظم
خط میں لکھا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں میں سٹیٹ بینک اور فنانس ڈویژن کو الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے جاری کرنے کی ہدایت کی گئی، یہ ہدایات اس امر کے باوجود جاری کی گئی ہیں کہ قومی اسمبلی رقم کے اجراء کو مکمل طور پر رد کر چکی تھی، ارکان قومی اسمبلی سمجھتے ہیں کہ اس طرح قومی اسمبلی کے دو معاملات قانون سازی اور مالیاتی اختیارات پر تجاوز کیا گیا ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس کو خط میں لکھا کہ ارکان اسمبلی نے تین رکنی بینچ کے احکامات پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے بے چینی کا باعث قرار دیا ہے، بینچ نے قومی اسمبلی کے اقدامات کو نظر انداز کیا، آپ کی توجہ آئین کے آرٹیکل 73 کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں، یہ آرٹیکل مالیاتی اختیارات خاص طور پر قومی اسمبلی کو تفویض کرتا ہے، مالی بل کو پاس کرنا یا نہ کرنا قومی اسمبلی کا اختیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم اپنی جگہ لیکن آئین سے انحراف کر کے فنڈز جاری نہیں کر سکتے، اسحاق ڈار
سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مزید لکھا ہے کہ پارلیمان عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتی ہے، اداروں کو اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، سپریم کورٹ خود کو سیاست سے دور رکھے، سیاسی معاملات پارلیمان اور سیاسی جماعتوں کو ہی حل کرنے دیں، چیف جسٹس سے التجا ہے کہ پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو عزت دیں، ہمیں مل کر آئین پاکستان اور جمہوری اقدار کا تحفظ کرنا چاہیے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ آئینی حدود میں رہ کر اداروں کے درمیان محاز آرائی سے بچا جا سکتا ہے، ماضی میں عدلیہ نے بہت سے غیر جمہوری اقدامات اٹھائے، پاکستان کی عوام نے جمہوریت کی بحالی کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں، ہمیشہ سیاست دانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے، عدالتی فیصلے سے پارلیمان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔
سپیکر نے خط میں لکھا کہ حقائق جاننے کے باوجود 3 رکنی بینچ نے وفاقی حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکی دی، ایسی محاز آرائی قومی مفاد کیلئے نقصان دہ ہے، قومی اسمبلی عوام کی طرف سے دئیے گئے اختیارات کا بھرپور دفاع کرے گی، ہم نے تفویض اختیارات کا ہمیشہ احترام کیا ہے۔