اسلام آباد: ()اسلام آباد کی عدالت نے ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود آج توشہ خانہ کیس میں پیش نہ ہونے پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیئے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کیلئے آج طلب کر رکھا ہے، سابق وزیراعظم کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل کر کے آج پیشی کا حکم دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال توشہ خانہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں، ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا عدالت میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ عمران خان جان بوجھ کر پیش نہیں ہو رہے، ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشنز دائر کی ہیں، عمران خان کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخمی بھی ہوئے۔
وکیل خواجہ حارث نے حاضری سے استثنیٰ کے ساتھ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی شکایت ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا بھی کر دی۔
خواجہ حارث نے درخواست کی کہ وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے پہلے کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا جائے، عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن نے توعمران خان کیخلاف شکایت کی نہیں، عمران خان کے خلاف شکایت ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے کی، شکایت میں صرف ہدایات دی گئیں کہ عمران خان کیخلاف کارروائی کی جائے۔
عمران خان کے وکلا نے فرد جرم عائد کرنے کی مخالفت کر دی اور دلائل میں کہا کہ عمران خان کو نوٹس جاری ہوں گے، پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری ہوسکتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج تک وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا فیصلہ دیا ہے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے کی ڈائریکشن دی ہے۔
مزید پڑھیں:توشہ خانہ کیس، عمران خان طلبی کے باوجود نیب راولپنڈی پیش نہ ہوئے
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کا کہنا تھا کہ درخواستیں دے کر سیشن عدالت کی کارروائی کو باربار مؤخر کرنے کی کوشش کی گئی، عمران خان کو جو ریلیف بار بار مل رہا ہے وہ اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ وارنٹ تو موجود ہیں، کسی بھی وقت جاری ہو سکتے ہیں، استثنیٰ کی درخواست صرف آج کے لیے دائر کی گئی، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا، زندگی کو خطرہ ہے، عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، جس سکیورٹی کے وہ مستحق ہیں وہ نہیں دی جا رہی، نگران حکومت پنجاب نے عمران خان سے سکیورٹی واپس لے لی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جب تک عدالت کوئی فیصلہ نہیں کر دیتی توشہ خانہ کیس قابل سماعت رہے گا، جوڈیشل کمپلیکس میں توشہ خانہ کیس کی درخواست پہلے بھی دی جاچکی جو سیشن عدالت نے مسترد کی، عمران خان کو حاضری سے استثنیٰ کیسے مل سکتا ہے جب ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے ہیں، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کو اختیار ہے کہ فوجداری کارروائی کی شکایت دائر کر سکے۔
وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے کسی افسر کو شکایت دائر کرنے کا اختیار نہیں دیا، عمران خان کے خلاف شکایت آج ہی خارج ہونی چاہیے، الیکشن کمیشن کی اجازت کہاں ہے؟ کوئی ایک دکھا دیں، الیکشن کمیشن کی اجازت کے بغیر تو کارروائی ہی نہیں ہوسکتی۔
عدالت نے سوا تین بجے تک عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کردیئے ہیں۔