لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائی کوٹ نے پنجاب میں لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو جاری ہونے والے ترقیاتی فنڈز غیر آئینی قرار دے دیے ہیں۔
جسٹس شاہد جمیل نے مظہر حسین گورائیہ کی درخواست پر 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق ایم این اے اور ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق ایم این اے اور ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنا جمہوری اقدار کے خلاف ہے، ایسے ترقیاتی فنڈز کو جاری کرنے کا مقصد ووٹرز کو متاثر کرنا ہے جو کہ غیر منصفانہ ہے، مرضی کے حلقوں کے لئے فنڈز مختص اور اس کا استعمال کرنا آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے، ایسے حلقوں میں جہاں حکمران پارٹی جیتی ہو وہاں ترقیاتی فنڈز جاری کرنا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء کے تحت غیر آئینی ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب میں کابینہ کی منظوری کے بغیر ہونے والے ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی غیر قانونی ہیں، تمام نئے ترقیاتی منصوبے جو لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر چلائے گئے غیر قانونی قرار دیے جاتے ہیں، ایسے تمام منصوبے صرف اسی صورت میں جاری رہ سکتے ہیں جب تک لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کے بعد منتخب ہونے ہونے والے نمائندے توثیق کریں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ایسا کوئی ایگزیکٹو حکم نامہ جس کے تحت ایم این اے اور ایم پی ایز کو گرانٹس ملیں اور وہ لوکل گورنمنٹ کی ڈومین میں آتا ہو اسے بھی غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا کام مکمل ہونے پر پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء کے تحت انتخابات کروائے۔
درخواست گزار نے ڈیرہ غازی خان میں ترقیاتی کام کرانے کے حوالے سے جاری ٹینڈر نوٹس کو چیلنج کیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہویے ٹینڈر نوٹس سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا تھا، ڈی سی اور چیف آفیسر نے متعلقہ ایم این اے اور ایم پی اے کو نوازنے کے لئے بغیر منظوری نوٹس جاری کیا۔
سیکرٹری لوکل گورنمنٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ترقیاتی سکیم کی منظوری رولز کے تحت ہوئی ہے، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے دلائل میں اعتراف کیا کہ سکیم کی منظوری ایم این اے اور ایم پی اے نے اپنے لیٹر ہیڈ پر تجویز کی تھی۔