ہدایت لائیں اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائیگی، ہائیکورٹ

Published On 23 December,2022 05:26 pm

لاہور: (دنیا نیوز) گورنر کی جانب وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت میں لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے پرویز الٰہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہدایت لے کر آئیں کہ اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔

پرویز الہٰی ڈی نوٹیفائی کے معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس عابد عزیز شیخ نے سوال کیا کہ ہم گورنر کا نوٹیفکیشن معطل کر دیں تو کیا آپ فوری اسمبلی تحلیل کر دیں گے، منظور وٹو کیس نکال کر پڑھیں، شاید ایسا پہلے ہو چکا ہے۔

جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ ہدایت لے کر آئیں کہ اعتماد کا ووٹ لینے تک اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے استدعا کی کہ اسمبلی تحلیل نہ کرنے سے متعلق انڈر ٹیکنگ کے لیے مزید وقت درکار ہے، اگر عدالت پرویز الٰہی کو بحال کرتی ہے تو عدالت حکم جاری کر دے کہ اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی،

جس پر جسٹس عابد عزیز شیخ نے ریمارکس دئیے کہ ہم ایسا آرڈر کیسے جاری کر سکتے ہیں، یا پھر ہم آپ کو عبوری ریلیف نہ دیں، اس کے بعد وکیل پرویز الٰہی نے کہا کہ آپ کی انڈر ٹیکنگ لینے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی غلط استعمال نہ کر سکے، تحریری طور پر یقین دہانی کے لیے کچھ وقت چاہیے۔

عدالت نے ایک بار پھر سماعت میں وقفہ کر دیا اور کہا کہ ہم آپ کو ہدایات لینے کیلئے مزید ایک گھنٹے کا وقت دے دیتے ہیں۔

اس سے قبل ڈی نوٹیفائی کے معاملے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے چودھری پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے لیے نیا لارجر بینچ تشکیل دے دیا تھا، لارجر بینچ میں جسٹس فاروق حیدر کی جگہ جسٹس عاصم حفیظ کو شامل کیا گیا تھا جبکہ جسٹس عابد عزیز شیخ لارجر بینچ کے سربراہ تھے۔

بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس طارق سلیم شیخ، جسٹس چودھری محمد اقبال اور مزمل اختر شبیر شامل ہیں، جسٹس فاروق حیدر کی معذرت کے بعد بینچ تحلیل ہو گیا تھا۔

لارجر بینچ پرویز الٰہی کی درخواست پر کچھ دیر بعد سماعت کرے گا، آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، سپیکر پنجاب اسمبلی، حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے، پٹیشن آئین کےآرٹیکل 199کےتحت دائر کی گئی ہے۔

پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر پنجاب نے آئین کےآرٹیکل 130سب سیکشن 7کی غلط تشریح کی، گورنر پنجاب نے اختیارات کاغلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلی کو ڈی نوٹیفائی کیا، گورنر کے پاس وزیراعلیٰ کو تعینات کرنے کی اتھارٹی نہیں اسی لئے وزیراعلیٰ کو ہٹانے کا بھی اختیار نہیں رکھتا۔