اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ دور افتادہ علاقوں خاص طور پر سابق فاٹا اور بلوچستان کی غریب اور نادار خواتین کی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نیٹ ورک میں شمولیت اولین ترجیح ہے۔
سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی وفد کو بی آئی ایس پی پر بریفنگ کے دوران انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے جاری اقدامات سے آگاہ کیا اور سابقہ فاٹا کے اراکین قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں بی آئی ایس پی کے مختلف پروگراموں میں شمولیت کے حوالہ سے آگاہی اور شعور اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق خواتین اس پروگرام سے مستفید ہو سکیں۔
وفد میں ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ، محمد جمال الدین، مفتی عبدالشکور اور ساجد حسن طوری شال تھے، وفد کے اراکین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فعال اور مؤثر طریقے سے کام کرنے کے حوالہ سے اپنی تجاویز و آراء پیش کیں اور اپنے متعلقہ اضلاع میں مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی۔
وفد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک سابق فاٹا کے مختلف اضلاع میں 8 لاکھ کے قریب خاندانوں کا سروے ہو چکا ہے جن میں سے تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار کے قریب خاندان بینظیر کفالت کے تحت امدادی رقوم حاصل کرنے کے اہل ہیں، وفد کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت بی آئی ایس پی کے 27 رجسٹریشن ڈیسک کام کر رہے ہیں جبکہ 23 مزید ڈیسک اگلے چند ماہ میں کام شروع کر دیں گے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ جن خاندانوں کا اب تک سروے نہیں ہوا وہ بی آئی ایس پی کے تحصیل دفاتر میں جا کر اپنی رجسٹریشن کرا سکتے ہیں، بینظیر کفالت، نشوونما، تعلیمی وظائف اور این ایس ای آر سروے پر وفد کو پریزینٹیشن دی گئی۔
معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ اس ماہ کے آخر تک بینظیر نشوونما پروگرام کو پورے ملک تک وسعت دی جا رہی ہے، اجلاس میں سیکرٹری بی آئی ایس پی یوسف خان، ڈائریکٹر جنرل نوید اکبر اور نور رحمان بھی موجود تھے۔