توانائی کی بچت قومی ضرورت، عوامی مہم شروع کی جائے: وزیراعظم

Published On 14 December,2022 10:41 pm

اسلام آباد: ( دنیا نیوز ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کی بچت کیلئے عوامی مہم شروع کی جائے، عوام کو آگاہ کرنا ہے کہ توانائی کی بچت کرنا اس وقت قومی ضرورت ہے۔

معاشی صورتحال کے بارے میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ توانائی کی بچت کیلئے عوامی مہم شروع کی جائے، عوام کو آگاہ کرنا ہے کہ توانائی کی بچت کرنا اس وقت قومی ضرورت ہے، گزشتہ چار سال معیشت شدید ترین بدنظمی ، تباہی وبربادی سے دوچار رہی، 2018 میں جی ڈی پی کی شرح 6.1 فیصد تھی، بدترین گورننس اور معاشی بدانتظامی نے اکانومی کو جمود کا شکار کردیا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 2018 میں عوامی قرض 25 ٹریلین روپے تھا، یہ قرض مارچ 2022 تک 42 مہینوں میں بڑھ کر 44.5 ٹریلین تک پہنچ گیا، موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں صورتحال کو سنبھالا، انہوں نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ توانائی کی بچت کی جائے اور کفایت شعاری اختیار کی جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام پورا کرے گی، برآمدات میں اضافے کے لئے ایکسپورٹرز کی بھرپور مدد کریں گے اور تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں گی، موجودہ حکومت کو تباہ حال اور بدحال معیشت ملی تھی جسے ہم نے دن رات کی محنت سے استحکام دیا ہے، گردشی قرض میں کمی اولین ترجیح ہے، بجلی کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ ہمیں گردشی قرض سے بھی نمٹنا ہے، توانائی کی مقامی سطح پر پیداوار اور اضافے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی،

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مہنگے ایندھن سے عوام پر بوجھ پڑتا ہے، ہمیں اپنے عوام کو ان تکالیف سے نجات دلانا ہے، کوشش کریں درآمدی ایندھن پر بتدریج انحصار ختم ہوسکے، آئی ٹی برآمد کا حجم 2 ارب ڈالر ہے، آئی ٹی برآمدات کو باآسانی 5 ارب ڈالر تک بڑھایاجاسکتا ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ سہولتوں کی فراہمی سے بیرون ملک پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے، توانائی کے شعبے میں پوری توجہ اور تندہی کے ساتھ اصلاحات پرعمل کیاجائے۔

اجلاس میں شہباز شریف نے برآمد کنندگان کو ہر ممکنہ سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خام مال اور مشینری کی درآمد میں مدد فراہم کی جائے، انہوں نے معاشی ٹیم کو واضح اہداف دے دیے، آئی ایم ایف کے نویں جائزے سے متعلق غور کیا گیا، کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے مختلف اقدامات زیر بحث آئے۔