اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نے 2002 کے گجرات کے ہولناک فسادات کے دوران مسلم مخالف تشدد میں بی جے پی کی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ گودھرا کے ہولناک واقعے کے ساتھ ساتھ گجرات فسادات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری طور پر ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا کے حالیہ بیان نے پاکستان کے اس دیرینہ دعوے کی تصدیق کی ہے کہ بی جے پی کی موجودہ بھارتی حکومت کے وزیر اعظم نریندر مودی جو اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، وہ گودھرا میں مسلم مخالف فسادات کے دوران اورمسلمانوں کے قتل عام کے براہ راست ذمہ دار ہے، اس امر کی مزید تصدیق بالواسطہ طور پر بھارتی وزیر داخلہ نے کی ہے، جنہوں نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ گجرات فسادات کے ذمہ داروں کو سبق سکھایا گیا ہے اور بی جے پی کے فیصلہ کن اقدامات سے گجرات میں مستقل امن قائم ہوا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے انسانیت کے خلاف جرائم صرف بی جے پی کے سیاسی فائدے کے لیے کیے گئے، افسوس کی بات یہ ہے کہ گجرات سانحہ کے دو دہائیوں بعد بی جے پی ایک بار پھر اپنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کو کیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بی جے پی کے دور حکومت میں، ہندوستان کا اپنی اقلیتوں خاص طور پر بھارتی مسلمانوں کے ساتھ سلوک امتیازی، توہین آمیز اور نفرت اور تشدد پر مبنی ہے، اس سال جون میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے موجودہ وزیر اعظم اور گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ کو 2002 کے گجرات فسادات میں ان کے کردار کے لیے کلین چٹ دے دی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے کیسوں کی آزادانہ تحقیقات کے لیے بھارت کے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی) کی طرف سے دائر کی گئی11 درخواستوں پر مزید کاروائی حتم کر دی، یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم پر ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کے انسانی حقوق کے غیر تسلی بخش ریکارڈ کی وجہ سے 2014 تک ریاست ہائے متحدہ امریکہ جیسے ممالک میں داخلے پر پابندی عائد تھی۔
دفتر خارجہ کے مطابق افسوس کی بات ہے کہ پوری بھارتی قانونی اور انتظامی مشینری حکمران بی جے پی آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کے ہندوتوا پر مبنی ایجنڈے پر آنکھیں بند کر کے عمل پیرا ہے، جہاں نفرت اور تشدد کے مرتکب افراد کو قانون کے ذریعے تحفظ حاصل ہے، وہیں مذہبی اقلیتوں کو مسلسل دھمکیاں دی جاتی ہیں اور آزادی سے انکار کیا جاتا ہے، بغیر کسی خوف کے اپنے عقیدے پر عمل کرنا، جب کہ ان کی جان، مال اور عبادت گاہوں پر حملوں کا خطرہ رہتا ہے۔
پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ گودھرا کے ہولناک واقعے کے ساتھ ساتھ گجرات فسادات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے فوری طور پر ایک آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے۔
پاکستان عالمی برادری خاص طور پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور محافظوں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کریں کہ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے اور ان کی جانوں کا تحفظ کیا جائے۔ گجرات کے ہولناک فسادات کے دوران دو ہزار سےزائدمسلمانوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔