اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان تاریخ کے جھوٹے ترین وزیراعظم ثابت ہوئے، سازش کے تانے بانے بھی انہی سے ملتے ہیں، ملک کے ساتھ سنگین واردات کی گئی، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں خود کہا سازش کا سائفر سے کوئی تعلق نہیں، بالآخر جھوٹ اور سچ سامنے آگیا، پی ٹی آئی چیئرمین نے خود کہا صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، سازشی ٹولہ مرضی کے منٹس بنانے کی باتیں کرتا رہا، آڈیو لیک میں حکومت کا کوئی کردار نہیں، ایسا ہی کرنا ہوتا تو اپنی ٹیپ کیوں جاری کرتے؟۔ دھرنے کیلئے قانون ہاتھ میں لینے والوں کو آہنی ہاتھ سے نمٹنے کی وارننگ دی اور صحافی کو جواب دیا کہ پریشان نہ ہوں آرمی چیف کی تعیناتی آئین کے مطابق ہوگی۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اطلاعات کی زبانی سازش کی کہانی بیان کی گئی،20 منٹ کے اندر صدرمملکت نے اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری منظور کی، سازش کا کوئی وجود اور سر پاؤں نہیں تھا، قوم کا وقت برباد کیا گیا، قاسم سوری نے عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کر دیا، یہ بات ماننی پڑے گی دنیا کی سب سے بڑی طاقت کے ساتھ تعلقات خراب کیے گئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بدترین بدیانتی اور قوم کے وقار کے ساتھ کھیلا گیا، ایسے سفاکانہ طریقے کی کوئی مثال نہیں ملتی، وطن کی عزت کو مجروح کیا گیا، سنگین واردات اور کھیل کھیلا گیا، سازش کے تانے بانے عمران خان سے مل چکے، سازشی چہرہ عمران نیازی اور اس کا ٹولہ ہے، اس ٹولے کے علاوہ مجھے کوئی ہاتھ نظر نہیں آتا، ہماری آئینی جدوجہد کو سازش کا نام دے کر الزامات لگائے گئے، اتحادی حکومت پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، امپورٹڈ حکومت کہا گیا، مکروہ سازشی چہرے اب پوری قوم نے دیکھ لیے، کوئی ابہام نہیں رہا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران نیازی پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹا وزیراعظم ثابت ہوا، میں کہتا ہوں یہ پاکستان کے خلاف بدترین سازش ہے، یہ ہے سازش کا محور اور سرکل، قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں کہا سازش کا دور دور سائفر سے تعلق نہیں، بالآخر جھوٹ جھوٹ اور سچ سچ ہوتا ہے، آڈیو لیک ہونے کے بعد دوست ملک کے سفیر ملنے آئے تو مجھے کمرے سے سائیڈ پر لے گئے، اگر دوست ممالک کا یہ رویہ ہے تو دوسرے ممالک کا کیا ہوگا، پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، کبھی کسی نے وطن کا وقار اس طرح مجروح نہیں کیا، کون اب وزیراعظم ہاؤس میں آکر اعتماد سے بات کرسکے گا، چور، ڈاکو کہنے والوں کا حساب ہوجائے گا اور اس میں کوئی دو رائے نہیں، سیلاب کے دوران سیاست کو ایک طرف کر دینا چاہیے تھا، یہ پتھردل انسان ہے اس کو متاثرین کا خیال نہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں قیامت برپا ہوگئی، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بلند آواز میں پاکستان کا مقدمہ لڑا، چار سال سے بتا رہا تھا عمران نیازی جھوٹا ترین شخص ہے، یہ ٹولہ چاہتا ہے کہ دنیا سیلاب متاثرین کو امداد نہ دے اور یہ حکومت بدنام ہوجائے، عمران کے حواریوں نے آئی ایم ایف معاہدے کے دوران کس طرح کے بیانات دیئے، کبھی قوموں کی زندگی میں ایسا ہوتا ہے؟ اللہ کے فضل و کرم سے پوری اتحادی جماعتوں کو اللہ نے سرخرو کیا، خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں یہ شخص فراڈیا ہے، یہ قوم کو تنہائی میں لیکر گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے خلاف حملے کر کے تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی، افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں، افواج پاکستان کو چوکیدار، نیوٹرل جیسے الفاظ کہے گئے، فیصلہ عوام نے ووٹ کے ذریعے کرنا ہے، قوم کارکردگی کی بنیاد پر اپنا فیصلہ کرے گی، خیبرپختونخوا کی حکومت قرضے پر قرضے لیکر چل رہی ہے، خیبرپختونخوا کی حکومت کو ڈیفالٹ کے دہانے پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائفر ڈی کوڈ نہیں ہوسکتا، اگر سائفر ڈی کوڈ ہوگیا تو پھر دنیا سے آنے والی ہر چیز لیک ہوجائے گی، وزیراعظم ہاؤس کی کاپی غائب ہے، عمران نیازی نے خود بتا دیا ہے، مریم نواز کو عدالت نے کلین چٹ دی ہے، مریم نواز دن رات عدالتوں میں پیش ہوتی رہی، چار سال جس طرح مریم نواز نے بدترین حالات کا سامنا کیا دعا ہے کسی کو سامنا نہ کرنا پڑے، بیٹیوں، بہنوں کو گرفتار کرنے کی نیچ حرکت کسی نے نہیں کی، ان کی ہمشیرہ کو این آر او کس نے دیا تھا؟ عمران کی بہن کو کلین چٹ این آراو نہیں تو کیا ہے، تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ 190 ملین پاؤنڈ کا مارا گیا، بند لفافے میں پیسہ فلاں اکاؤنٹ میں بھجوا دیا گیا جو پاکستان کے اکاؤنٹ میں آنا تھا، عمران خان نے خود اپنی ذات کو یہ این آر او دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے کیس کا میرٹ پر فیصلہ ہوا، مریم کیس کا نیب ترامیم سے تعلق نہیں ہے، 190 ملین پاؤنڈ کا ڈاکہ این آر او نہیں تو کیا ہے؟ عمران خان دن رات چور، ڈاکو کی گردان کرتے ہیں قوم کو اب اس مصیبت سے جان چھڑانی ہوگی، وزیراعظم ہاؤس میں خاتون کو حبس بے جا میں رکھا گیا، نیب کے چیئرمین کو توسیع دی گئی۔
وزیراعظم نے ساتھ بیٹھے احد چیمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہتا تھا شہباز شریف کی جان اس طوطے میں ہے، این آر او کے حوالے سے بحث چل رہی ہے، ہمارے خلاف تو سارے جھوٹے کیسز تھے، برطانوی ایجنسی سے تحقیقات کرائی گئی میرے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا، اس نے مجھ پر10 ارب رشوت دینے کا الزام بھی لگایا تھا، چار سال ہوگئے عدالت میں جواب نہیں دے رہا بھاگا ہوا ہے، اگر اس کو رشوت دینے کی آفر ثابت ہوجائے تو ہمیشہ کے لیے سیاست کو خیر باد کہہ دوں گا، چین پر بھی رشوت دینے کے الزامات لگائے گئے، نجی چینل بھی دن رات اس سازش میں شامل تھا، جاوید صادق کو میرا فرنٹ مین کہا گیا، ان بے بنیاد الزامات کے بعد اب کوئی سوال مجھ سے کرنے کے لیے رہ جاتا ہے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ آڈیو لیک تحقیقات کا کابینہ فیصلہ کر چکی ہے، قوم سے جھوٹ نہیں بولوں گا اس حوالے سے سچی بات کروں گا، متعلقہ محکمے قانون کے مطابق کارروائی کریں گے، میں 71 سال کا ہوچکا ہوں، زندگی میں اتار چڑھاؤ دیکھے، میرے قائد، اتحادیوں نے بہت بڑی ذمہ داری دی ہے، جتنا بھی وقت ہے عزت کے ساتھ کام کروں اورعزت کے ساتھ جاؤں، اگر یہ شخص دوبارہ مسلط ہوا تو یہ پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی نہیں بلکہ یہ پاکستان کے اداروں کو تباہ کر دے گا، آخری وقت تک عوام کی خدمت کروں گا، اگر نہ کرسکا تو معافی مانگ کر چلا جاؤں گا۔
وزیراعظم نے آرمی چیف کی تعنیاتی اور مہنگائی سے متعلق سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی تعنیاتی کا مہنگائی سے کیا تعلق ہے؟، مہنگائی کو کم کرنے کے لیے دن رات کوششیں کر رہے ہیں، نئے وزیر خزانہ آئے ہیں ڈالر بھی نیچے گیا ہے، روز روشن کی طرح بات عیاں ہے مہنگائی ہے، کیا مہنگائی ان پانچ ماہ کے دوران ہوئی؟ گزشتہ حکومت میں چینی 52 سے 100 روپے تک گئی، نئے وزیر خزانہ دن رات محںت کر رہے ہیں، اسحاق ڈار بڑے محنتی اور ایماندار آدمی ہیں، اللہ نے چاہا تو مہنگائی کو کم کرنے میں کامیاب ہوں گے، نواز شریف نے حکومت چھوڑی تو اس وقت 3 فیصد مہنگائی تھی۔
شہباز شریف نے صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ آرمی چیف کی تعنیاتی کا آئین و قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا آپ پریشان نہ ہوں۔ ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کی سالگرہ پر کیا مبارکبا دیں گے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب وہ ہسپتال میں تھے تو میں بھی خیریت دریافت کرنے گیا تھا، بس اتنا ہی کہوں گا میاں جدوں آئے گا تو خوشحالی کی پنڈ لیکر آئے گا، نواز شریف کو جب ڈاکٹر اجازت دیں گے تو واپس آئیں گے، عدلیہ کے فیصلے جو بھی ہوں معاشرے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اصل سوال ہے کیا عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلے کر رہی ہے، عدلیہ کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی کاوشیں کرنا ہوں گی، پارلیمانی نظام کو دھچکے سے بچانے کے لیے احتجاجاً ہم پارلیمان میں آئے، اگر ہم پارلیمان میں نہ آتے تو پھرکیا ہوتا خدا ہی جانتا ہے۔
وزیراعظم نے دھرنے سے متعلق سوال پر جواب دیا کہ کسی کوبھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہم نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچایا، کیا یہ چھوٹی موٹی خدمت ہے، اس سے بڑی قوم کی خدمت کیا ہوسکتی ہے؟ اگر یہ ہوتے تو کب کا پاکستان ڈیفالٹ کر گیا ہوتا، گورنر اسٹیٹ بینک کو بینکوں سے متعلق زائد منافع کمانے بارے شفاف انکوائری کا حکم دیا تھا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار انکوائری سے متعلق نتائج سامنے لائیں گے، گزشتہ چارسال کا دور جھوٹ، فراڈ، انتقامی کارروائیوں اور بدنیتی پر مبنی تھا، آڈیو لیکس کی شفاف طریقے سے انکوائری ہوگی، لندن ووٹن کرکٹ کلب کا پیسہ بھی سیاست کے لیے استعمال کیا گیا، ڈیلی میل کے خلاف عدالت میں گیا ہوں عمران نیازی کیوں نہیں گیا، عمران نیازی نے چین، ترکی کو بدنام کیا، ایک دھیلا میرے خلاف ثابت نہیں کرسکا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا تھا نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے، باوقار خاتون کو وزیراعظم ہاؤس میں بند کیا گیا، سابق چیف جسٹس تو خاص پارٹی کے امیدواروں کے حلقوں تک گئے، عمران نیازی دور میں نوٹس بعد میں گرفتار پہلے کرلیا جاتا تھا، میری بیٹیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے میں اس طرح کی حرکتوں پر یقین نہیں رکھتا، الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس میں اسے خائن کہا، اب اس کا صادق اور امین ہونے کا دعویٰ ختم ہوگیا۔
بھیک نہیں آلودگی پھیلانے والےممالک سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں، وزیر اعظم
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے مدد کی بھیک نہیں آلودگی پھیلانے والےممالک سے ماحولیاتی انصاف چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم نے برطانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی معاونت قرضوں کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے، تباہ کن سیلاب کے بعد مدد کی بھیک نہیں مانگیں گے، عالمی برادری کو سیلاب زدگان کے لئے مزید بہتر اور بڑے منصوبے کے ساتھ آگے آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کو مون سون کی شدید بارشوں کے بعد بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، تباہ کن سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آیاہے، بعض علاقوں میں شدید طوفانی بارشیں ہوئیں، زندگی میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی اور عوام کے مصائب نہیں دیکھے۔
شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرے عوام اپنے ہی ملک میں ماحولیات سے متاثرہ مہاجرین بن گئے ہیں، عالمی برادری کے فنڈز، عطیات اور مدد کے وعدے ناکافی ہیں، ملک میں ہونے والی تباہی ہمارے معاشی وسائل سے باہر ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ ہم کسی پر الزام تراشی نہیں کررہے لیکن یہ ہمارا کیا دھرا نہیں، کیا مجھے کشکول اٹھا کر مدد کی اپیل کرنی چاہیے؟ چین، پیرس کلب سمیت سب سے غیرملکی قرضوں کی معطلی کے امکانات پر بات چیت جاری ہے، پاکستان کسی صورت بھی نادہندہ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مالی معاونت کی بات کررہے مزید قرضوں کی نہیں، امیر ممالک نے موسمیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے 100 ارب ڈالرماحولیاتی فنڈ میں دینے کا وعدہ کیا تھا، موسمیاتی ہنگامی صورتحال کے لئے وہ رقم کہاں ہے؟ امیر ممالک کے لئے اپنے وعدے پورے کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔