اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سرکاری شعبہ میں 2000 میگاواٹ شمسی بجلی کے منصوبے لگانے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے شروع کر رہی ہے جن سے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی پیدا ہو گی، چاروں صوبوں میں زرعی ٹیوب ویلز کو ترجیحی بنیاد پر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک میں 10 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ، مشیر وزیراعظم احد چیمہ ،وزیر اعظم کے معاون خصوصی جہانزیب خان اور متعلقہ حکام نے شرکت کی، اجلاس میں ملک میں ایندھن سے چلنے والے بجلی گھروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے 14 ستمبر 2022 کو ایک انویسٹرز کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مقامی و بین الاقوامی ممالک بشمول سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات، چین اور قطر سےسرمایہ کار کمپنیز کے نمائندوں نے شرکت کی اور پاکستان میں شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں شمسی توانائی کے نئے پاور پلانٹس کے لئے جگہ کے انتخاب کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں مظفرگڑھ کے قریب ایک جگہ کی شناخت بھی کر لی گئی ہے جہاں 600 میگا واٹ کے شمسی توانائی سے چلنے والے پاور پلانٹ کی تعمیر کی جاےگی، علاوہ ازیں شمسی توانائی سے چلنے والے 11 کے وی کے فیڈرز کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ شمسی توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی حوالے سے فریم ورک اور ٹیرف کے حوالے سے کام کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں پاور ڈویژن ، متبادل توانائی کی ترقی کے بورڈ، سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی، نیپرا اور دیگر ادارے کے مابین مشاورت جاری ہے. وزیر اعظم نے اس سلسلے میں ٹائم لائنز کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تا کہ جلد سے جلد شمسی توانائی سے بننے والی بجلی کو نیشنل گرڈ میں شامل کیا جا سکے، سرکاری عمارات کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے بھی کام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔
وزیر اعظم نے ملک بھر میں ٹیوب ویلز شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے حوالے سے کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی کی جس میں وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیر چیمہ، سیکرٹری پاور ڈویژن اور آبی وسائل کی وفاقی وزارت کا ایک نمائندہ شامل ہوگا۔
اجلاس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ حکومت ملک میں 10 ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبے کا اجراء کرنے جا رہی ہے جس سے کم لاگت اور ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی ، شمسی توانائی کے منصوبے سے ملک کا انحصار مہنگے ایندھن پر چلنے والے منصوبوں سے ختم ہوگا اور قیمتی زرِ مبادلہ کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت چاروں صوبوں میں زرعی ٹیوب ویلز کو ترجیحی بنیادوں پر شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، شمسی توانائی کے استعمال سے ڈسٹری بیوشن و لائن لاسز، بجلی کی چوری اور گردشی قرضوں میں اضافے کے مسائل کا سدباب ممکن ہوگا، شمسی توانائی کے حوالے سے سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو حکومت کی جانب سے خود مختار ضمانت دی جائے گی۔