اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک امریکا دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کو چین اور افغانستان کے تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا، مشکل حالات میں امریکانے پاکستان کی مدد کی۔ امریکا ہمارا بہترین دوست ہے۔
وزیرِاعظم نے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ میں پاک ، امریکا تعلقات کی 75ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کی۔ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم، وفاقی وزراء اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔
تقریب میں سیلاب میں جاں بحق ہونیوالے افراد اور دیگر متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکاکے سفارتی تعلقات کی تقریب میں شرکت پر خوشی ہوئی ہے، امریکا اور پاکستان کے تعلقات 75 سال پر محیط ہیں، دونوں ممالک کے تاریخی اور دوستانہ تعلقات باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، امریکاپاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل ہے، دونوں اطراف سے تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کردار ادا کیا جاتا رہا ہے، امریکا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، پاک۔ امریکا تعلقات کو چین اور افغانستان کے تناظر سے نہیں دیکھنا چاہئے، امریکانے مختلف پروگراموں اور منصوبوں کے ذریعے مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان میں بجلی کی شدید قلت تھی تو سابق وزیراعظم نواز شریف نے انتہائی مشکل معاشی حالات میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کا فیصلہ کیا، عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے سی پیک متاثر ہوا، سی پیک منصوبے متاثر ہونے پر عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، امریکی کمپنی نے ان حالات میں 3500 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلئے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اور تیز رفتاری اور شفافیت کے ساتھ بجلی کی پیداوار کے منصوبے لگائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم ان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، ماضی کو بھلا کر سنجیدہ بات چیت کے ذریعے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ نیویارک میں امریکی صدر جوبائیڈن اور وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ مفید ملاقات ہوئی اور سیلاب متاثرین کیلئے 53 ملین ڈالر امداد اور اظہار ہمدردی پر ان کا شکریہ ادا کیا، امریکی وزیر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات میں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کا عزم ظاہر کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے ہونے والی تباہی بہت زیادہ ہے، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، حالیہ تباہ کن سیلاب کی موجب موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے،کاربن گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، قدرتی آفت کا ہم کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت دار ہے، ماضی میں امریکا نے پاکستان میں 32 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، اگر منصوبہ بندی اور مناسب نگرانی میں سرمایہ کاری کو استعمال کیا جاتا تو آج ہم کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلاتے، پاکستانی ایک مضبوط قوم ہے، یہاں کے لوگ پڑھے لکھے اور محنتی ہیں، ہم معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا ہونا چاہتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان میں 4 ملین ایکڑ پر کھڑی کپاس، چاول، گنے اور کھجور کی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، 400 بچوں سمیت 1600 افراد جاں بحق ہوئے، 10 لاکھ سے زائد گھر تباہ اور لاکھوں مویشی ہلاک ہوئے ہیں، سیلاب متاثرین خیموں اور کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں اور وہ امداد کے منتظر ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنا حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے، سیلاب متاثرین کیلئے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں تاہم تباہی دستیاب وسائل سے بہت زیادہ ہے، سیلاب متاثرین کی طلب و رسد میں واضح طور پر فرق موجود ہے، ابھی سیلاب متاثرین کی بحالی اور آبادکاری کا مرحلہ باقی ہے، چاہتے ہیں عالمی برادری اس مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑی ہو اور بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر میں مدد کرے، زراعت، انڈسٹری اور دیگر شعبوں کی بحالی میں معاونت کی جائے، ہم رقم نہیں عوام کی بحالی کیلئے اقدامات چاہتے ہیں۔
مشکل حالات میں پاکستان کیساتھ دوست جیسا کردار ادا کر رہے ہیں: امریکی سفیر
اس موقع پر امریکی سفیر نے کہا کہ سیلاب کے دوران امریکا، پاکستان مضبوط دوستی کی عکاسی 6 کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر سے زائد کی حالیہ معاونت سے ہوتی ہے، امریکی عوام پاکستان کے ساتھ مستقل کھڑے ہیں، ہم مشکل ترین حالات میں وہ کردار ادا کر رہے ہیں جو ایک دوست کو ادا کرنا چاہئے۔
ڈونلڈ بلوم کا کہنا تھا کہ گزشتہ پچھتر برسوں میں امریکا اور پاکستان نے باہمی احترام، مشترکہ مقاصد کی بنیاد پر تعلقات قائم کیے،کئی دہائیوں تک 32 ارب ڈالر کی امریکی اعانت نے پاکستان کے عوام کی زندگیوں پر بہتر اثرات مرتب کئے ہیں،عالمی منظرنامہ دونوں مُمالک کے دوران شراکت کی ازسر نو ترتیب کا موقع فراہم کرتا ہے۔