اسلام آباد: (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ خوشحال اور ترقی پسند پاکستان کا وژن قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی پر مبنی ہے۔ عدلیہ ملک کو سب کے لیے یکساں بنانے کی کوشش کر رہی ہے، پارلیمان اور حکومت عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے مؤثر نظام بنائیں۔ ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے۔
اسلام آباد میں نویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی حاصل کی جا سکتی ہے، اگر عدالتوں کو پاکستان کے لوگوں کے لیے ان کی جنس، مذہب، نسل یا معاشی حیثیت سے قطع نظر یکساں طور پر قابل رسائی بنایا جائے۔ خوش حال پاکستان کے لیے ضروری ہے عدلیہ تک سب کی مساوی رسائی ہو۔ مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں قانون کی حکمرانی یقینی بنائے جا سکتی ہے،
انہوں نے کہا کہ مقننہ اور عدلیہ کو انصاف کی تیزی سے فراہمی کے لیے اے ڈی آر کی سہولتیں تیار کرنی چاہئیں۔ عدلیہ کو قانونی چارہ جوئی کے لیے ٹیکنالوجی کا وسیع استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے فوجداری انصاف کے نظام کے اسٹیک ہولڈرز پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے ہم آہنگی کو بہتر بنائیں تاکہ کم جرائم والے معاشرے کو محفوظ بنایا جا سکے۔ عدالت پاکستان کی تعمیر میں کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے جو سب کے لیے برابر ہے۔ تاہم یہ تب ہی ممکن ہو سکتا ہے جب تمام ادارے اور عوام آئین پر چلیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے تحفظ کے لیے بھی پرعزم ہیں۔ مقننہ اور ایگزیکٹو کو بھی قانونی فریم بنانا ہوگا اور عدالت کے فیصلوں پر عملدرآمد کرنا ہوگا۔
کانفرنس میں دی گئی اہم سفارشات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعات کا متبادل حل لوگوں کو انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ADR سہولیات اور عدالتوں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے اور وکلاء کو قانونی چارہ جوئی کو استعمال کی ترغیب دینی چاہئے۔ پولیس اور پراسیکیوشن کو اپنی کارکردگی اور باہمی تعاون بہتر بنانا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عدالت غیر ملکی ثالثی ایوارڈز کے حوالے سے عملدرآمد کے حامی طریقہ اپنائے تاکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: مسائل کا حل بات چیت سے ہی ممکن، سیاسی لیڈرشپ مذاکرات کرے:چیف جسٹس
ٹیکنالوجی کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت بڑے پیمانے پر ویڈیو لنک کے ذریعے معاملات کا فیصلہ کر رہی ہے اور تین ہزار سے زائد معاملات کا فیصلہ ویڈیو لنک کے ذریعے کیا گیا۔ ملک کی تمام عدالتوں کیلئے مربوط معلوماتی نظام بنانے کے لیے قومی آن لائن ڈیش بورڈ تیار کرنے کے لیے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن یونٹ قائم کیا جائے گا۔ منصوبے کا پہلا مرحلہ اس سال 31 دسمبر تک شروع ہو جائے گا۔ خواتین کو فیصلہ سازی میں شامل کیا جانا چاہیے اور انہیں بار اور عدلیہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے۔
زیادہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرے پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی، بگڑتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی اور وسیع پیمانے پر صنفی عدم مساوات انصاف کی موثر انتظامیہ کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ آبادی میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو ریاستی اداروں، سول سوسائٹی اور عوام کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ استعداد کار میں اضافے کے لیے ضلعی ججوں کو قانون کی ترامیم اور ترقی کے بارے میں جاننے کے لیے تربیت میں حصہ لینا چاہیے۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی انصاف کے شعبے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے آن لائن ورکشاپس کا انعقاد کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام کی روح سے مسائل کے حل کی طرف توجہ مبذول کرائی، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ٹھیک کہا ہمیں ہماری بھولی ہوئی روایتوں کو یاد کرنے کی ضرورت ہے۔ ترقی یافتہ پاکستان کے لیے قانون کی حکمرانی ہی حل ہے، قانون کی حکمرانی کے لیے ہر شخص کی عدالتوں تک رسائی برابری کی بنیاد پر ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پارلیمان اور حکومت عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے مؤثر نظام بنائیں، ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد قانون کی حکمرانی ہے، ترقی یافتہ ملک تب ہی بنے گا جب سب کی انصاف اور عدلیہ تک رسائی ہوگی۔